Maktaba Wahhabi

376 - 402
’’تحریکِ ختمِ نبوت‘‘ ڈاکٹر بہاؤ الدین کی عظیم تاریخی خدمت عقیدۂ ختمِ نبوت ہر مسلمان پر واضح ہے،امتِ مسلمہ کی اجتماعیت اسی عقیدے سے وابستہ ہے۔اگر کوئی شخص ختمِ نبوت کی نفی کرتا ہے یا اس میں کمی بیشی کا مرتکب ہوتا ہے تو گویا وہ اسلام کی خوب صورت عمارت میں نقب زنی کرتا ہے،کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے:﴿ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ﴾[الأحزاب: ۴۰] کہ حضور نبی مکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف اﷲ کے رسول ہیں،بلکہ تمام انبیا کو ختم کرنے والے ہیں اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وضاحت کے مطابق: (( أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ )) کہ میں انبیا کا ختم کرنے والا ہوں،میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کے تحت تمام امت کا ختمِ نبوت کے عقیدے پر اجماع و اتحاد ہے،جس سے اختلاف یا انحراف متفقہ طور پر دائرۂ اسلام سے اخراج ہے۔پوری امت کا اس امر پر بھی اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا تو وہ جھوٹا اور کذاب ہے۔امت اس پر بھی متفق ہے کہ حضرت عیسیٰu جنھیں زندہ آسمانوں پر اٹھایا گیا،ان کا نزول دوبارہ ہو گا،مگر وہ نبی کی حیثیت سے نہیں،بلکہ خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کی حیثیت سے نزول ہو گا۔
Flag Counter