Maktaba Wahhabi

343 - 402
1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت ۔۔۔ایک جھلک مارچ 1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں مسجد وزیر خان لاہور کو مرکزی حیثیت حاصل تھی،جہاں پنجاب کے مختلف شہروں سے اور لاہور شہر سے رضاکاروں کے قافلے آتے تھے اور پھر چالیس چالیس کے ٹولوں میں یہ رضا کار لاہور کی بڑی بڑی سڑکوں پر چکر لگاتے،نعرہ ہائے تکبیر اور ختمِ نبوت زندہ باد،مرزائیت مردہ باد کے نعرے وغیرہ لگاتے۔ہَلہ گُلہ بھی ہو جاتا اور لاٹھی چارج کی نوبت بھی پولیس کی طرف سے ہو جاتی۔گرفتاریاں بھی ہوتیں۔فائرنگ سے دو تین مرتبہ شہادتیں بھی ہوئیں۔ مرکزی مجلسِ عمل ختمِ نبوت کے صدر مولانا ابو الحسنات قادری خطیب مسجد وزیر خان تھے اور سیکرٹری جنرل مولانا سید محمد داود غزنوی،صدر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان تھے۔مسجد وزیر خان میں مولانا غزنوی،مولانا عبدالستار نیازی اور دیگر معروف علما کی تقریریں ہوتیں اور بعد میں گرفتاریاں دی جاتیں۔مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی بھی تقریریں کرتے ہوئے گرفتار ہوئے۔ لاہور سمیت بعض شہروں میں فائرنگ کے نتیجے پر شہادتیں بھی ہوئیں۔چنانچہ لاہور میں مارشل لاء لگا دیا گیا۔جنرل اعظم خان مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر تھے۔مارشل لاء کی خلاف ورزی پر مولانا عبدالستار نیازی،مولانا خلیل احمد قادری،میاں طفیل محمد،ملک نصر اﷲ خان عزیز اور کوثر نیازی وغیرہم گرفتار کیے گئے۔سید عطاء اﷲ شاہ بخاری اور مولانا مودودی بھی گرفتار کیے گئے۔مولانا ظفر علی خان کے بیٹے اختر علی خان،یہ سب
Flag Counter