Maktaba Wahhabi

204 - 402
مولانا عبدالقادر ندوی (پیدایش: 1927ء ،وفات: 8 مارچ 2011ء) اور مولانا محمد اعظم (پیدایش: مئی 1944ء ،وفات: 15 مارچ 2011ء) کا انتقالِ پرملال ماہِ مارچ پہلے ہی بڑی تلخ یادیں لے کر آتا ہے،لیکن اس بار مزید اضافے کے ساتھ شھر الحزن بن کر آیا۔موت ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔عربی کے کسی شاعر نے سچ ہی کہا ہے ع لَوْ کَانَ فِيْ الدُّنْیَا بقَائٌ لِسَاکِنٖ لَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فِیْھَا مُخَلَّدا یعنی اگر دنیا میں کسی کو ہمیشہ رہنا ہوتا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رہتے،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی 63 سالہ زندگی گزار کر راہیِ ملکِ عدم ہوئے۔رہے نام اﷲ کا! بعض اموات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کی یادیں مدتوں تک باقی رہتی ہیں اور بھلانے سے بھی بھلائی نہیں جا سکتیں۔مولانا عبدالقادر ندوی اور مولانا محمد اعظم بھی انہی پاکباز شخصیتوں میں سے تھے،جن کا یکے بعد دیگرے وفات پانا پوری جماعت کو غمناک کر گیا۔ اول الذکر ہمارے بزرگ دوست مولانا عبدالقادر ندوی اگرچہ 90 کے پیٹے میں تھے،مگر جسمانی لحاظ سے کمزور ہونے کے باوجود روحانی لحاظ سے جواں سال لگتے
Flag Counter