Maktaba Wahhabi

255 - 402
الحاج صوفی احمد دین صوفی صاحب مرحوم سے میری آخری ملاقات 30 مارچ اتوار کے دن جامعہ سلفیہ میں فضلائے جامعہ کے کنونشن کے موقع پر ہوئی۔وہ اسٹیج پر حاجی بشیر احمد صدر جامعہ سلفیہ ٹرسٹ کی معیت میں دیگر مہمانوں کے ساتھ تشریف فرما تھے۔راقم نے اپنے مختصر خطاب میں علمائے اسلاف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسلاف سے استفادہ کرنے والے صلحا بھی چلتے پھرتے مبلغ تھے،جن کی تبلیغ سے بہت سے لوگوں کی اصلاح ہوئی۔بطورِ مثال میں نے بیان کیا کہ اسٹیج پر بیٹھے یہ دونوں بزرگ صوفی احمد دین اور حاجی بشیر احمد میرے صالح والد کا صدقہ جاریہ ہیں،جن کی تبلیغ و دعوت سے یہ دونوں اور ان کے خاندان بھی شرک و بدعات کی تاریکیوں اور گمراہیوں سے نکل کر توحید و سنت کی روشنی سے منور ہوئے۔ صوفی صاحب رحمہ اللہ تقسیمِ ملک کے موقع پر جنڈیالہ ضلع امرتسر سے اپنے افرادِ خانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے فیصل آباد منتقل ہوئے،ان دنوں وہ اٹھارہ بیس سال کے نوجوان تھے۔حاجی بشیر احمد ہمارے شہر پٹی ضلع امرتسر کے قریبی گاؤں سے تعلق رکھتے تھے۔دونوں نوجوانوں نے گول بازار میں اپنے ساتھیوں (سعید جٹ،شیخ معراج الدین،شیخ عبدالعزیز مرحومین) کی شراکت سے کاروبار شروع کیا۔ہماری دکان بھی اسی بازار میں تھی۔ والد صاحب ان نوجوانوں کو نماز،روزہ اور اسلامی آداب و معاشرت پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے تھے۔اﷲ تعالیٰ کی الوہیت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری
Flag Counter