Maktaba Wahhabi

54 - 402
مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ (پیدایش: 1895ء ،وفات: 16 دسمبر 1963ء) مملکتِ خداداد پاکستان کا وجود اگرچہ 1947ء میں قیام پذیر ہوا،لیکن اس کا آغاز سو سال قبل 1857ء کی جنگِ آزادی سے ہوا تھا اور اس کے سرخیل فکرِ محدثین کے وارث تھے،جنھوں نے فکری و جہادی محاذوں پر بے پناہ قربانیاں دیں،تاکہ برصغیر کے مسلمان انگریزی غلامی سے آزادی حاصل کر کے اسلام کے جھنڈے تلے زندگی گزار سکیں۔اس تحریکِ حریت کے آخری مجاہد حضرت مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ تھے،جنھوں نے 16 دسمبر 1963ء کو وفات پائی۔یہ دن جہاں ملکی سطح پر ایک المیے کی یاد تازہ کرتا ہے،وہاں جماعتی سطح پر بھی ہمارے لیے غم ناک حیثیت کا حامل ہے،جس دن مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے بانی مولانا غزنوی رحمہ اللہ اﷲ کو پیارے ہو گئے۔ میں اس روز لاہور میں تھا،بڑے بڑے اخبارات کے ضمیمے چھپ گئے،جن کی سرخیاں کچھ اس طرح تھیں: ’’ملک کے معروف و ممتاز عالمِ دین مولانا داود غزنوی کا انتقال!‘‘،’’تحریکِ آزادی کے آخری مجاہد مولانا داود غزنوی انتقال کر گئے!‘‘۔آغا شورش کاشمیری نے چٹان کے صفحہ اول پر مولانا کی خوب صورت تصویر چھاپ کر نیچے لکھا: ’’علم و عمل کے پہاڑ اور تحریکِ آزادی کے نامور راہنما داود غزنوی رحلت کر گئے!‘‘ یونیورسٹی گراؤنڈ میں نمازِ جنازہ میں شمولیت کے لیے لاہور،اس کے مضافات اور ملک کے ہر حصے سے لاکھوں لوگ بلا امتیازِ مسلک و جماعت موجود تھے۔مرکزی
Flag Counter