Maktaba Wahhabi

70 - 402
پیدا ہوئے اور علومِ دینیہ کی تحصیل و تکمیل کے بعد درس دینے لگے۔آپ کو دینی بے باکی اور حق گوئی کی یہ سزا ملی کہ امیر دوست محمد خان والیِ کابل نے آپ کو جلاوطن کر دیا۔آپ اپنے اہلِ خانہ کو لے کر ہندوستان آئے۔پہلے کچھ عرصہ دہلی میں قیام کیا،وہاں سے لاہور منتقل ہوئے،پھر امرتسر چلے گئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔آپ کے زہد و تقویٰ اور صبر و قناعت کا ایک زمانہ معترف رہا ہے۔علامہ اقبال نے 19 دسمبر 1922ء کو ایک مکتوب میں آپ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا: ’’مولوی عبداﷲ حدیث کا درس دے رہے تھے کہ کسی نے آ کر انھیں اطلاع دی کہ آپ کا بیٹا قتل ہو گیا ہے،انھوں نے یہ اندوہ ناک خبر سنی،ایک منٹ خاموش رہے اور پھر درس دینے لگے۔‘‘ حضرت مولانا محمد داود غزنوی نے بھی اپنے اجداد کی طرح تبلیغِ دین اور درسِ تفسیر و حدیث کو اپنی زندگی کا مقصدِ وحید قرار دے لیا۔انھوں نے نوعمری ہی میں حدیث و فقہ اور تفسیر پر عبور حاصل کر لیا تھا۔ابھی آپ نوجوان ہی تھے کہ آپ کے تبحرِ دینی کا دور دور شہرہ ہونے لگا۔آپ نے 1917ء میں تدریسی ذمے داریوں کی خاطر امرتسر میں اپنے والدِ گرامی منزلت حضرت الامام عبدالجبار غزنوی کے قائم کردہ دار العلوم میں طلبا کو درس دینا شروع کر دیا۔یہیں سے ہفت روزہ ’’توحید‘‘ جاری کیا،جس میں بلند پایہ دینی و علمی مضامن چھپتے تھے۔ 1919ء میں جب ’’تحریکِ خلافت‘‘ نے زور باندھا تو آپ اس تحریک سے وابستہ ہو گئے اور مارشل لاء کے دور میں قید کر دیے گئے۔آپ کوئی دس برس تک تحریکِ خلافت اور کانگرس کے ساتھ رہے۔بعد ازاں آپ کانگرس سے مستعفی ہو گئے اور دوسرے خلافتی راہنماؤں کو ساتھ لے کر ’’مجلسِ احرار اسلام‘‘ کی بنیاد رکھی۔آپ
Flag Counter