Maktaba Wahhabi

312 - 402
احسان الٰہی ظہیر،مولانا حبیب الرحمان یزدانی،مولانا عبدالخالق قدوسی رحمہم اللہ کی قربانیوں کا دن 23 مارچ کا تاریخ ساز دن جماعتی تاریخ میں بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے،جس میں سیاست کو مذہب سے جدا نہیں کیا جا سکتا،لیکن آج کے روشن خیال اور سیکولر دانشور اس حوالے سے اکثر معترض رہتے ہیں اور وہ اس بات پر زور دیتے چلے آ رہے ہیں کہ مذہب اور سیاست کو ملانے سے دہشت گردی،انتہا پسندی اور فرقہ واریت پیدا ہوتی ہے،لیکن یہ ان کا واہمہ ہے جو بالکل بے بنیاد ہے،کیوں کہ فرقہ ورانہ سوچ اور دہشت گردانہ طرزِ فکر بین الاقوامی سیاست کے وہ تحفے ہیں جو امتِ اسلامیہ کو لڑانے اور منتشر کرنے کی سازشوں کا ایک حصہ ہے،جب کہ ہمارا دین اس کی سراسر نفی کرتا ہے۔علمائے اسلام نے ہمیشہ متفقہ طور پر یہ رائے دی ہے کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی دینی مدارس میں اس قسم کی تعلیمات یا ترغیبات کو کوئی دخل حاصل ہے۔ ایک اعتراض اقلیتوں کے حوالے سے بھی کیا جاتا ہے،حالانکہ اسلام اقلیتوں کو پورے حقوق دیتا اور انھیں مکمل تحفظ دیتا ہے،جس کی بہترین عملی مثال ’’میثاقِ مدینہ‘‘ ہے،جو ہمارے نبی مکرم محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو ایک اسلامی اسٹیٹ تشکیل دینے سے پہلے طے کیا،جس میں غیر مسلموں کو بحیثیتِ مدینہ منورہ کے شہری ہونے کے برابر کے حقوق دیے گئے تھے۔قائد اعظم نے جب پاکستان بنتے ہی دستور ساز اسمبلی سے ابتدائی خطاب کیا،جس میں انھوں نے اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے کا خاص طور پر ذکر کیا تو ان کے پیشِ نظر یہی میثاقِ مدینہ تھا،جس کا تذکرہ انھوں نے اجلاس کے اختتام پر بعض ممبران سے کیا۔
Flag Counter