Maktaba Wahhabi

311 - 402
ملکی سیاسیات میں سرفہرست حصہ لیتے رہے۔1946ء میں کلکتہ میں مولانا میر سیالکوٹی کی زیرِ صدارت عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،جس میں حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری نے زور دیا کہ جماعت اہلِ حدیث سے متعلق عوام و خواص تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصہ لیں۔چنانچہ ان کے دیے گئے اس پروگرام اور مشن کو ملک کے طول و عرض میں علمائے اہلِ حدیث ایک نصب العین بنا کر سرگرمِ عمل ہو گئے۔ اہلِ حدیث کے شہرۂ آفاق خانوادوں: غزنوی،لکھوی،ثنائی اور روپڑی اور ان کے وابستگان اور عقیدت مندوں نے تحریکِ پاکستان کو آگے بڑھانے میں شب و روز ایک کیے رکھا۔ان خاندانوں کے اکابر علما کے شاگردوں اور پیروکاروں کا حلقۂ اثر ملک بھر میں تھا،جس سے کسی کو انکار نہیں۔انہی کتاب و سنت کے حاملین نے مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کو واپس لانے کے لیے اور ہندو اور انگریز کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے لیے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر جدوجہد کی،اسے کون نظر انداز کر سکتا ہے؟ مگر اب تک بدقسمتی یہ رہی ع دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا مسلکِ اہلِ حدیث سے وابستہ علما و صلحا اور اکابر کی یہ تگ و تاز صرف اور صرف ایک نوزائیدہ مملکت کا حصول اور اس میں اسلامی نظریۂ حیات کے مطابق زندگی گزارنا تھا،مسلم لیگی زعما خصوصاً مسٹر جناح کے ہمراہ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی نے برصغیر کے بیشتر مقامات کے دورے کیے اور بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کیا۔ان سطور کے راقم نے اپنے کئی ایک مضامین میں ان کی تفصیلات تحریر کی ہیں،جنھیں یہاں مزید ذکر کرنا محض تکرار کے زمرے میں سمجھتا ہوں۔تاہم شہدائے اہلِ حدیث: علامہ
Flag Counter