Maktaba Wahhabi

252 - 402
دنیا بھر میں ایک شہرہ اور وقار ہے۔ حاجی صاحب مرحوم اسلامی اقدارِ حیات کے پیکر،مجسم شرافت و نجابت،شب زندہ دار اور اجلی سیرت و صورت کے مالک تھے۔وہ بہت سی مساجد و مدارس کی سرپرستی فرماتے رہے۔شہر کی ممتاز اور تمام مکاتبِ فکر کی دینی شخصیات مفتی زین العابدین،مولانا تاج محمود،مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف،صاحب زادہ افتخار الحسن اور مولانا محمد صدیق رحمہ اللہ سے ان کے گہرے تعلقات اور دینی مراسم تھے۔ان پاکباز حضرات کی مجالس و تقریبات کے انعقاد اور انتظام و انصرام میں ان کا نمایاں کردار ہوتا۔جنرل ضیاء الحق شہید نے ان علمائے کرام کی راہنمائی میں اسلامائزیشن کے جتنے اقدامات کیے اور اس سلسلے کے جس قدر مشاورتی اجلاس ہوتے،حاجی صاحب ان کی ترتیب میں پیش پیش دیکھے جاتے،کیوں کہ ان کی دلی آرزو تھی کہ ملک میں نفاذِ اسلام کا خواب جلد شرمندۂ تعبیر ہو۔ شہر کے بڑے بڑے دینی مراکز؛ جامعہ سلفیہ،جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ،دار العلوم پہاڑی چوک اور کلیہ دار القرآن والحدیث کی تعمیری و تعلیماتی ترقی و بہتری میں حاجی صاحب کی دلچسپی ان کی حسنات و صدقاتِ جاریہ میں سے ہیں۔ان اداروں کی معاونت،بغیر کسی نمایش و ریا کے بے حد خاموشی سے کرتے۔بیرونِ شہر دار العلوم تعلیم الاسلام ماموں کانجن،جامعہ محمدیہ اوکاڑہ،دار العلوم تقویۃ الاسلام لاہور اور مدرسہ اسلامیہ ستیانہ بنگلہ کے وہ رکنِ رکین اور خصوصی معاونین میں سے تھے۔ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداﷲ جھال خانوآنہ،مولانا معین الدین لکھوی مدظلہ العالی (سرپرست اعلیٰ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث)،شیخ الحدیث مولانا محمد عبداﷲ ویرووالوی،حضرت صوفی محمد عبداﷲ اوڈانوالہ،مولانا سید ابوبکر غزنوی،مولانا حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی،حکیم عبدالرحیم اشرف اور مولانا عتیق اﷲ ستیانہ بنگلہ کی ذکر و فکر کی محفلوں اور
Flag Counter