Maktaba Wahhabi

253 - 402
فیوض و برکات کے تربیتی پروگراموں میں اکثر شمولیت کرتے۔مولانا عبدالرحیم اشرف کی ملکی و ملی اور دینی خدمات سے وہ بہت متاثر تھے۔عزیز فاطمہ ہسپتال،سردار بیگم ہسپتال اور کئی ایک ڈسپنسریوں اور خیراتی و فلاحی منصوبوں میں ان کا مستقل تعاون رہتا۔عیدین اور رمضان المبارک کے موقعوں پر قیدیوں کی امداد اور تحائف و لوازمات کا خیال رکھتے،عام غربا و مساکین اور حاجت مندوں کی دیکھ بھال اور ضروریات کو پورا کرنا ان کا روزہ مرہ کا معمول تھا۔ان کا دسترخوان اور مہمان خانے علما و صلحا کی میزبانی میں لگے رہتے،جن کا قیام حاجی صاحب کی خواہش پر کئی کئی روز تک ہوتا۔مولانا عبدالرحیم اشرف سے اس قدر قریبی تعلق تھا کہ ہمیشہ جمعے کی نماز انہی کی اقتدا میں منشی محلے کی مسجد میں ادا کرتے۔ ملکی سیاسیات میں 18 فروری کے جمہوری انقلاب پر حاجی صاحب بڑے خوش تھے۔علالت و نقاہت کے باوجود حسبِ عادت روزانہ ہی رات کو سونے سے پہلے ان سطور کے راقم سے تازہ ملکی صورتِ حال معلوم کرتے اور پاکستان کی سلامتی و بقا کی دعائیں کرتے۔میرے وہ انتہائی مہربان اور مشفق تھے۔پاکستان بننے کے بعد ابتدائی چند برس وہ ہمارے پڑوس میں منشی محلے میں رہایش رکھتے تھے،میرے والد مرحوم سے ان کا قریبی تعلق دیرپا رہا،جن کی رحلت کے بعد انھوں نے میرے ساتھ یہ دینی رشتہ خوب نبھایا۔عام سرمایہ داروں کے طور طریقوں اور رکھ رکھاؤ سے وہ کوسوں دور تھے۔کبھی کسی کو بڑے پن کا احساس نہیں دلایا،بس ان کا معیار اول آخر اسلامی اخوت اور بھائی چارہ تھا۔دینی پروگراموں اور دین کی اشاعت و ترویج کے بیشتر اجلاسوں میں مجھے ہمراہ لیتے اور ان اجلاس کو کامیاب بنانے میں بڑی صائب آرا و تجاویز کا کھل کر اظہار فرماتے۔مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے دونوں بڑے گروپوں میں
Flag Counter