Maktaba Wahhabi

777 - 779
ہو کر رہے اور جو فقہ حاصل کرنا چاہتا ہے ، وہ امام ابو حنیفہ کا دامن تھام لے۔‘‘[1] اور مقاتل بن سلیمان اگرچہ حدیث میں حجت نہیں بخلاف مقاتل بن حیان کے کہ وہ ثقہ ہے۔ [2] لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان کی تفسیر اور دوسرے علوم پر بے پناہ دسترس تھی۔ [3] جیسا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہ اگرچہ لوگوں نے متعدد باتوں میں ان کی مخالفت کی۔ لیکن اس سب کے باوجود کسی کو بھی ان کے علم و فہم اور فقہ میں ادنیٰ سا بھی شک نہیں ۔ لوگوں نے امام موصوف کی برائی بیان کرنے کے لیے ان سے متعدد باتوں کو نقل کیا ہے۔ جو ان پر سراسر بہتان اور جھوٹ ہیں ۔ جیسے بری خنزیر وغیرہ کا مسئلہ۔ تو پھر اس باب میں مقاتل بن سلیمان سے ایسی باتوں کا منقول ہونا کیا بعید ہے۔ اس امامی نے مذکور نقل کو داؤد طائی [4] سے نقل کیا ہے اور یا تو یہ اس کا جہل ہے یا پھر اس کا جہل ہے۔ جس سے اس امامی نے نقل کیا ہے۔ کیونکہ داؤد طائی تو امام ابو حنیفہ، ثوری، شریک اور ابن ابی لیلیٰ وغیرہ کے دور میں اہلِ کوفہ کے فقیہ اور عابدوز اہد تھے۔ موصوف فقہ حاصل کرنے کے بعد عبادت میں لگ گئے تھے۔ علماء کے ہاں ان کی سیرت اور ان کے احوال مشہور ہیں ۔ انہوں نے ایسی کوئی باطل بات نہیں کہی۔ یہ بات تو داؤد جواربی نے کہی ہے۔ شاید اسی امامی پر یا اس کے شیوخ کو داؤد طائی اور داؤد جواربی میں اشتباہ لگ گیا ہے۔ میرے سامنے موجود نسخہ میں یہ غلطی نہیں ہے۔ میرے خیال میں داؤد جواربی بصری اور ان طائی سے جو کوفی تھے متاخر تھے، اور ان کا قصہ معروف ہے۔
Flag Counter