Maktaba Wahhabi

751 - 779
البتہ جب یہ کہا جائے کہ انقسام یا ترکیب سے مراد یہ ہے کہ ایک چیز دوسری چیز سے ممتاز ہوجائے ، مثلا: علم قدرت سے ممتاز ہوجائے یا ذات صفات سے ممتاز ہوجائے یا نظر آنے والی چیز نظر نہ آنے والی چیز سے ممتاز ہوجائے ، جیسے سلف درج ذیل آیت کے بارے میں کہتے ہیں :﴿ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ﴾[ الانعام: 103] ’’ نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں ۔‘‘یعنی اس کا احاطہ نہیں ہوسکتا۔ ابن عباس سے کسی نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: :﴿ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ﴾آپ نے پوچھا: کیا تم آسمان دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: بالکل۔ پوچھا: کیا پورا دیکھ لیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں ۔ تو آپ نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار تو ہوگا لیکن ادراک نہیں ہوگا یعنی احاطہ نہیں کیا جائے گا۔ وغیرہ۔ لہٰذا اس امتیاز کی دو قسمیں ہیں : ہم میں سے عالم کے علم میں امتیازہے۔ ہم کچھ چیزیں جانتے ہیں اور کچھ نہیں جانتے۔اس بات کے سمجھنے کے بعد کوئی بھی عاقل اس میں جھگڑ نہیں سکتا۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ اس میں کوئی جھگڑا ہے تو انسان بعض اوقات یہ جاننے سے پہلے کہ وہ عالم ہے، یہ جانتا ہے کہ وہ موجود ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ قادر ہے اس سے پہلے کہ وہ جانے کہ وہ مرید [ارادہ کرنے والا]ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ ہر شخص کچھ نہ کچھ جانتا ہے اور کچھ چیزیں نہیں جانتا۔ لہٰذا لوگوں کے علم میں سے کچھ چیزوں کو جاننے اور کچھ کو نہ جاننے میں امتیاز ایسی بات ہے کہ جس میں کوئی عاقل جھگڑ نہیں سکتا۔ ہاں البتہ لفظی جھگڑا ہوسکتا ہے یا انسان ایسی بات کرسکتا ہے جس کی حقیقت کو نہیں سمجھتا۔ امتیاز کی اس صورت کے اثبات پر اتفاق ہے۔ جس طرح کہ پہلی صورت کی نفی پر اتفاق ہے۔ جہاں تک حقیقت میں بغیر تفرق وانفصال قبول کیے امتیاز کی بات ہے جیسے علم کو قدرت سے ممتاز کرنا، ذات کو صفت سے ممتاز کرنا، سماعت کو بصارت سے ممتاز کرنا، دیکھی جاسکنے والی چیز کو نہ دیکھی جاسکنے والی چیز سے ممتاز کرنا وغیرہ ، اور اللہ تعالیٰ کی صفات کے ثبوت اور تنوع کی بات ہے تو صفات کی نفی کرنے والے جہمیہ اسی کی نفی کرتے ہیں ۔ ان کی اسی نفی کی وجہ سے سلف اور ائمہ نے ان پر تنقید کی ہے۔ جیسا کہ جہمیہ کی تردید لکھنے والے مسلمان مصنفین نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔مثلا امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ مسلمان ائمہ کی جہمیہ کے رد میں تحریریں دیکھی جاسکتی ہیں۔[1] لیکن مسلمان ائمہ میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ رب تعالی مفرد جواہر سے یامادہ اور صورت سے مرکب ہے۔ مناظرین کا اجسام مشہودہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ کیا یہ جواہر اور اجزا سے مرکب ہیں یا نہ اس سے مرکب ہیں اور نہ اس سے۔ اس بارے میں تین اقوال ہیں ۔ کچھ نے کہا ہے: مخلوق نہ اس سے مرکب ہے، نہ اس سے مرکب ہے۔ لہٰذا خالق اس کا زیادہ مستحق ہے کہ وہ مرکب نہ ہو۔
Flag Counter