Maktaba Wahhabi

746 - 779
البتہ جب آپ جہت کی وضاحت معدوم چیز سے کرتے ہیں تو معدوم بذاتِ خود کچھ نہیں ۔ یہ اور اس طرح کے دیگر سوال اور الفاظ کے صحیح اور باطل معنی مراد لیے جانے کی وضاحت سے زیادہ تر شبہات دور ہوجاتے ہیں ۔ جب کوئی دیدارِ باری تعالی کا منکر کہتا ہے: اگر دیدار ہوا تو ایک جہت میں ہوگا۔ جبکہ ایسا ہونا ناممکن ہے ، لہٰذا دیدار بھی ناممکن ہے۔ تو اس سے کہا جائے گا: اگر جہت سے تمہاری مراد کوئی وجودی چیز ہے تو پہلا مقدمہ غلط ہے۔ اگر جہت سے معدوم چیز مراد ہے تو دوسرا مقدمہ غلط ہے۔ دونوں میں سے جو بھی مراد ہو، ایک مقدمہ ضرور باطل ہوگا۔ اور اس وجہ سے یہ دلیل بھی باطل ہوگی۔ وضاحت کچھ یوں ہے کہ اگر جہت سے کوئی وجودی مراد ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر مرئی [دیکھی جانے والی چیز] کسی وجودی جہت میں ہو۔ کیونکہ عالم کی سطح جو دراصل اس کی بلندی ہے، کسی وجودی جہت میں نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود اس کا دیدار ممکن ہے کیونکہ وہ ایک جسم ہے۔ لہٰذا ان کا یہ قول باطل ثابت ہوگیا کہ ہر مرئی کیلیے کسی وجودی جہت میں ہونا لازمی ہے، اگر جہت سے وجودی چیز مراد ہو۔ اگر جہت سے معدوم چیز مراد ہو تو دوسرا مقدمہ غلط ہوجاتا ہے۔کیونکہ جب اس نے یہ کہا: باری تعالی کسی معدوم جہت میں نہیں ہے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ عدم کچھ نہیں ہے تو درحقیقت اس کا قول تھا کہ باری تعالی نہ موجود ہے، نہ بذاتِ خود قائم ہے، کیونکہ موجود صرف وہی ہے۔ اور یہ باطل ہے۔ اگر وہ کہے: یہ مستلزم ہے کہ وہ جسم یا متحیز ہو۔ تو بات پلٹ کر پھر جسم اور متحیز کے مسمی تک جائے گی۔ اگر وہ کہے: یہ مستلزم ہے کہ وہ مفرد جواہر یا مادہ اور صورت سے مرکب ہو ۔ یا اس طرح کی دیگر باتیں جو رب تعالی کے لیے ناممکن ہیں ۔ تو اس کا یہ تلازم تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اگر وہ کہے: یہ مستلزم ہے کہ رب تعالی مشار الیہ ہے ۔ دعا میں اس کی طرف ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں ۔ فرشتے اور روح اس کی طرح چڑھتی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی طرف چڑھایا گیا۔ اس کے پاس سے فرشتے نازل ہوتے ہیں ۔ اسی سے قرآن نازل ہوتا ہے۔ اسی طرح کے دیگر لوازم جن کے بارے میں کتاب وسنت نے بتایا ہے اور جو ان کے ہم معنی ہیں ۔ اسے کہا جائے گا: ہم ان لوازم کی نفی کو تسلیم نہیں کرتے۔ اگر وہ کہے: یہ لوازم جس چیز کو مستلزم ہیں ، وہ جسم ہے۔ تو اسے کہا جائے گا: اگر تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ لغوی اور شرعی اعتبار سے اسے جسم کہا جاتا ہے تو یہ باطل ہے۔ اگر تمہاری یہ مراد ہے کہ وہ ایسا جسم ہے جو مادہ اور صورت یا مفرد جواہر سے مرکب ہے تو عقلی اعتبار سے یہ بھی ناممکن ہے۔کیونکہ جو چیزیں عقلا کے ہاں اتفاقی طور پر جسم کہلاتی ہیں ، مثلا: پتھر، ہم یہ تسلیم نہیں کرتے کہ وہ اس اعتبار سے مرکب ہیں ، جیسا کہ اپنی جگہ تفصیل سے بحث آچکی ہے، تو دیگر چیزوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟
Flag Counter