سائل نے کہا : کیا تم شیعہ ہوکر بھی ایسے کہتے ہو؟ آپ نے جواب دیا: ’’ ہاں ؛ اور جوکوئی یہ عقیدہ نہ رکھے وہ ہر گز شیعہ نہیں ہوسکتا ۔ اس لیے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا ‘ وہ ان سیڑھیوں [منبر] پر چڑھے ‘ اور فرمایا:
’’آگا ہ ہو جاؤ!نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین انسان ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔‘‘
پھر ہم آپ کی بات کو کیسے رد کریں ‘ اور آپ کو کیسے جھٹلائیں ؟ اللہ کی قسم ! آپ ہر گز جھوٹے نہ تھے۔ یہ کلام عبد الجبار ہمدانی[1]نے اپنی کتاب ’’ تثبیت النبوۃ‘‘ میں نقل کیا ہے ؛اور کہا ہے : یہ کلام ابو القاسم بلخی نے جاحظ پر راوندی[2] کے اعتراض پر رد کرتے ہوئے ذکر کیا ہے ۔
کتاب کی اہمیت:
لوگوں نے مجھ سے گمراہی پر مبنی اس کتاب کا جواب لکھنے کے لیے اصرارکیا ؛ ان کا کہنا تھا کہ اس کا جواب اگر نہ لکھا گیا تو اس میں اہل ایمان کے لیے بہت بڑی سبکی ہوگی۔ اور اہل طغیان [سرکش اور دین سے باغی] لوگ یہ خیال کرنے لگیں گے کہ کوئی بھی اس کتاب میں موجود بہتان تراشیوں کا جواب دینے پر قادر نہیں ہے ۔
پھر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے میں نے اس کا جواب لکھا جو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کئے گئے اس وعدے کے ساتھ وفاداری ہے جو اللہ تعالیٰ نے اہل علم و ایمان سے لیا تھا کہ وہ عدل کے ساتھ اللہ کے لیے گواہی دیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِہِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْہَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا وَ اِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾
’’اے ایمان والو! عدل پر مضبوطی سے جم جانے اوراللہ کی خوشنودی کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وہ خود تمہارے اپنے یا اپنے والدین یاقرابت داروں کے خلاف ہو؛وہ شخص اگرامییا فقیر ہو تو دونوں سے اللہ کو زیادہ تعلق ہے؛پس تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینااور اگر تم نے کج بیانی کی یا پہلو تہی کی تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔‘‘
|