خشک کرنے میں اور رنگوں کو بدلے میں اور اس کے امثال اور یہ امر حاصل نہیں ہوتا مگر پانی ،ہوا اور مٹی اور اس کے علاوہ دیگر اسباب کے آپس میں مشارکت سے اور پھر اُن اسباب میں سے ہر ایک دوسرے کے اثر سے جدا نہیں ہوتا بلکہ وہ آپس میں لازم و ملزوم ہوتے ہیں پس وہ اگر یہ کہیں کہ فعل کے لیے عقلِ فعال نے اس کی استعداد کے وقت اس کے لیے ایک نئی صورت بنا دی اور صورت سے پہلے امتزاج کے ساتھ جیسے کہ مثلاً مٹی ہے جس میں پانی اور مٹی کے امتزاج سے ایک ایسا اثر پیدا ہوتا ہے جو امتزاج کے ساتھ لازم ہوتا ہے اور ایک وجود دوسرے کے بغیر ممکن نہیں ہوتا یعنی جدا حالت میں ۔ پس جب ان دونوں میں مؤثر وہ دو ذات ہیں تو لازم آیا کہ وہ اآپس میں متلازم ہونگے اس لیے کہ ایک کے اثر کاپایا جانا و ہ دوسرے کے بغیر ممتنع ہے اور دو ایسے متلازمین کا وجود ممتنع ہے جن میں سے ہر ایک واجب الوجود ہو اس لیے کہ واجب الوجود دوسرے کے وجود کے ساتھ مشروط نہیں ہوتا نہ اس کا تاثیر دوسرے کے تاثیر کے ساتھ مشروط ہوتا ہے اس لیے کہ اگر صورتِ حال یہ ہو (یعنی کہ وہ غیر کے ساتھ مشروط ہو یا اس کی تاثیر غیرکی تاثیر کے ساتھ مشروط ہو )تو وہ غیر کی طرف محتاج ہوا اور وہ ایسا واجب بنفسہ نہ ٹھہراجو اپنے تمام ماسوا ء سے مستغنی ہوپس ہر وہ شے جو غیر کی طرف اپنی ذات میں یا اپنی صفات اورافعال میں محتاج ہو وہ اپنی ذات کے اعتبار سے مستغنی نہیں کہلاتا بلکہ وہ اپنے غیر کی طرف محتاج ہوتا ہے اور جو غیر کی طرف محتاج ہو اگرچہ کسی ایک کے اعتبار سے ہو تو اس کی غنا اس کیلئے ذاتی طور پر ثابت نہیں ہوتی اور یہ امر بدیہی طور پر معلوم ہے کہ اس کائنات میں ایسے غنی ذات کا وجود ضروری ہے جو اپنے تمام ماسوا سے اپنی ذات کے اعتبار سے مستغنی ہو اس لیے کہ کوئی بھی موجود دو حال سے خالی نہیں :
۱) یا تو ممکن ہوگا یا واجب ،اور ہرممکن کے لیے کسی واجب کا ہونا ضروری ہے پس دونوں تقدیروں پر واجب کا وجود ثابت ہوا ۔
۲) اسی طرح یہ کہا جائے گا کہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ وجود یا تو محدث ہوگا یا قدیم اور حادث کے لیے کسی قدیم کا ہونا ضروری ہے پس ہرتقدیرپر قدیم کا وجود ثابت ہوا ۔
۳) اسی طرح یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہرموجود یا فقیر ہو گا یا مستغنی اور فقیر کے لیے کسی غنی کا ہونا ضروری ہے ،پس ہر تقدیر پر غنی کا وجود ثابت ہوا۔
۴) اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہرموجود یا تو قیوم ہوگا یعنی دوسرے کو تھامنے والا ہوگا یا تھامنے والا نہیں ہوگا اور جو غیرِ قیوم ہے اس کے لیے کسی دوسرے قیوم ذات کا ہونا ضروری ہے پس ہرتقدیرپر قیوم کا وجود ثابت ہوا ۔
۵) اس طرح یہ بھی کہا جا سکتاہے کہ ہرموجود یا تو مخلوق ہوگا یا غیر مخلوق اور مخلوق کے لیے کسی خالق کا ہونا ضروری ہے جو کہ مخلوق کا غیر ہو پس ایسے موجود کا وجود ثابت ہوا جو مخلوق نہیں ہے دونوں تقدیروں پر اور وہ موجود جو واجب بنفسہ ہے واجب ہے ،قدیم ہے اپنی ذات کے اعتبار سے اور قیوم ہے اور خالق ہے جو کہ
|