Maktaba Wahhabi

314 - 779
کے ساتھ تشبہ ہے اسی وجہ سے انہوں نے کہا کہ فلسفہ امکان کے اعتبار سے اول کے ساتھ تشبہ ہے ۔ پس جب صورتِ حال ان کے نزدیک اس طرح ہے تو یہ بات تو معلوم ہے کہ علتِ غائیہ جو معلول سے منفصل اور جدا ہوتی ہے و ہ علت فاعلہ نہیں بن سکتی اور فلک جو ایک ممکن ذات ہے اور اپنے ارادہ اور اختیار سے متحرک ہے تو اس کے لیے کسی ایسے مبدأکا پایا جانا ضروری ہے جس نے اس کو ا س کی ذات صفات اور افعال کے ساتھ وجود دیا ہو جیسے کہ انسان اور ان تصورات ،ارادات اور حرکات ِ حادثہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک ایسے واجب بنفسہ ذات کی طرف منتہی ہوں جو کہ قدیم ہے اور اس سے یہ صادر ہیں خواہ یہ کہا جائے کہ وہ اس سے کسی واسطے سے صادر ہیں یا بغیر کسی واسطے سے اور ان لوگوں نے ان میں سے کسی شے کو بھی ثابت نہیں کیا بلکہ انہوں نے تو صرف اور صرف حرکت کے لیے علتِ غائیہ کو ثابت کیا پس ان کے قول کی حقیقت تو یہ ہے کہ عالمِ بالا اور عالم سفلی میں تمام حوادث کے لیے کوئی ایسا فاعل نہیں جو ان کو وجود دے بلکہ ان حوادث اور عناصر کے ساتھ جو لوازمات ہیں ان کے لیے بھی کوئی فاعل نہیں اور عالم کے اجزاء میں سے تمام کے تمام اجزاء حوادث کو مستلزم ہیں اور عقلی اوّلی (ابتدائی عقل )میں یہ بات معلوم ہے کہ وہ ممکن ذات جو غیر کی طرف محتاج ہو اس کا وجود واجب الوجود کے بغیر ممتنع ہے اور یہ بات بھی کہ حوادث کا وجود بغیر محدث (پیدا کرنے والا )کے ممتنع ہے اور ان کے متاخرین جیسے کہ ابن سینا اور اس کے امثال اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ عالم سارے کا سارا ممکن بنفسہ ہے واجب بنفسہ نہیں جنہوں نے اس امر میں اختلاف کیا ہے تواس کے قول کا فساد کئی اعتبارات سے معلوم ہے : اس لئے کہ فقر اور حاجت عالم کے اجزاء میں سے ہر ہر جزء کے ساتھ لازم ہے اور عالم کے اجزاء میں سے کوئی جزء بھی وجود میں نہیں آتا مگر کسی ایسے شے کے ذریعے جو ان سے منفصل اور جدا ہوتی ہے اور واجب الوجود تو اپنی ذات کے اعتبار سے مستغنی اور بے نیاز ہے وہ کسی بھی اعتبار سے غیر کی طرف محتاج نہیں اور عالم میں سے کوئی بھی شے ایسا نہیں ہے جو اکیلے دوسرے حوادث میں سے کسی شے کے لیے اکیلے محدث بنے اور افلاک میں سے جتنے بھی ہیں وہ سب کے سب کے لیے ایک ایسی حرکت ثابت ہے جو اس کی ذات کے ساتھ خاص ہے اس کی حرکت اعلیٰ کی حرکت کی وجہ سے نہیں تاکہ یہ کہا جائے کہ اعلیٰ تمام حرکات کو پیدا کرنے والا ہے اور نہ تو وجود میں کوئی ایسی چیز حادث ہے جو کسی معین سبب سے پیدا ہونے والا ہو نہ حرکتِ شمس و قمر سے، نہ افلاک سے ،نہ عقلِ فعال ،اورنہ کسی اور شے سے ،جس کے بارے میں وہ یہ گمان کرتے ہیں بلکہ عالم میں سے کوئی بھی جزء جس کا تو اعتبار کرے تو تو اُس حال میں اُسے پائے گا کہ وہ کسی بھی شے کے احداث کے ساتھ مستقل نہیں اورجب اس کو کسی شے میں اثر حاصل ہوتا ہے جیسا کہ سکونت کہ جو شمس کے لیے ثابت ہے مثلاً تو بعینہ اس صفت میں اس کے ساتھ بہت سے اور مشارکین بھی تو پائے گا جیسے کہ پھل جس کے پکانے میں سورج کو اثر حاصل ہے تو اس کو
Flag Counter