Maktaba Wahhabi

339 - 391
دنیائے فانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔ مولانا محمد ابراہیم قصور کے قریب بھیڈیاں میں خطیب تھے اور نہایت جماعتی اور تنظیمی ذہن رکھتے تھے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی عاملہ اور شوریٰ کے بے حد سرگرم رکن تھے اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ضلع لاہور کے ناظم بھی تھے، کافی عرصہ ہوا وہ فوت ہو چکے ہیں۔ محمد بشیر صاحب سیاسی فکر رکھتے تھے اور اپنے آبائی گاؤں میں رہتے تھے اور کپڑے کا کاروبار کرتے تھے۔ مولانا محمد صدیق مدن پوری انہی کے فرزند ہیں۔ مولانا مدن پوری کی کوئی اولاد نہ تھی، انھوں ہی نے اپنے بھتیجے کو پالا پوسا، دینی و عصری تعلیم دلوائی، وہ اب ماشاء اللہ بیس لائن منیر آباد کی مسجد بلال اہلِ حدیث کے خطیب اور ایک سرکاری سکول کے نامور استاد ہیں۔ عبداللہ یہاں مدن پورہ ہی میں رہتے تھے، تقریباً آٹھ دس ماہ ہوئے وہ بھی فوت ہو گئے۔ مولانا مدن پوری کا آبائی گاؤں قصور کے قریب ’’وڈانہ‘‘ ہے جو قصور سے لاہور روڈ پر تقریباً ۱۲ کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اسی گاؤں میں وہ پیدا ہوئے، سنِ پیدائش تو معلوم نہیں، البتہ وہ ۵۵ سال کے تھے جب فوت ہوئے، اس حساب سے ان کا سنِ پیدائش ۱۹۲۶ء بنتا ہے۔ انھوں نے دینی تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں حاضر ہو کر حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی اور دیگر شیوخ سے حاصل کی۔ مگر وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کر پائے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے انھیں بچپن ہی میں بڑی ذہانت سے نوازا تھا۔ ایک بار گھر میں کسی بات پر ان کے والد صاحب سخت ناراض ہو گئے اور یہاں تک کہہ دیا کہ اس کے برتن علیحدہ کرو، یہ میرے برتنوں کو ہاتھ نہ لگائے، وہ جلدی سے اٹھے اور کھانے پینے کے جتنے برتن تھے، انھیں ہاتھ لگاتے ہوئے کہنے لگے: ابا جی! یہ برتن تو ہوئے میرے، آپ اپنے لیے نئے برتن لے آئیں تو والد صاحب ہنسنے لگے اور ان کا غصہ کافور ہو گیا۔
Flag Counter