Maktaba Wahhabi

272 - 391
ایک حافظ صاحب کو بلوایا گیا ہے۔ حافظ صاحب کی عمر ۱۲۔۱۳ سال ہے۔ تراویح وتر اور فرض نماز پڑھاتے ہیں۔ آپ سے دریافت طلب یہ ہے کہ اس عمر میں کیا حافظ صاحب کی امامت درست ہے؟ اگر ہے تو حدیثِ رسول سے جواب دیں۔‘‘ ’’جواب پندرہ سال سے کم عمر کا لڑکا نابالغ سمجھا جائے گا، اِلا یہ کہ کسی فیصلہ کن علامت سے اس کا بلوغ ثابت ہو جائے۔ فرض نمازوں میں نابالغ کی امامت بالغوں کے حق میں درست نہیں، نابالغ پر چونکہ نماز فرض نہیں ہوتی، لہٰذا اس کی نماز کا درجہ نفل کا ہے اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والوں کی نماز احناف کے نزدیک نہیں ہوتی۔ البتہ تراویح نابالغ حافظ کے پیچھے ہو جاتی ہے۔ یہ تو ہوا جواب۔ اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہہ دیں جو آپ نے سوال کے اختتام پر سپردِ قلم کیا ہے، یعنی ’’حدیثِ رسول سے جواب دیں‘‘ اس نوع کا مطالبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں۔ یہ دراصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے کہ مقلدین کے لیے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں، بلکہ ائمہ و فقہا کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ہے۔ حدیث و قرآن تو جملہ قوانینِ شرعیہ کا ماخذ اور سرچشمہ ہیں۔ ان کے معانی و مطالب اور غوامض و اسرار پر غور کرنا اونچے درجے کے فقہا و مجتہدین کا کام ہے نہ کہ عوام کا۔ عوام کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کے جواب پر اطمینان کریں جنھیں وہ مستند خیال کرتے ہوں۔ (تجلی، ص: ۴۷، ۴۸)
Flag Counter