Maktaba Wahhabi

169 - 391
الخاصۃ المخطوطۃ التي رأیتھا في الھند وباکستان، فیھا کتب في غایۃ النفاسۃ والندرۃ من کتب الحدیث وعلومہ۔ أقمت فیھا یومین کانا من أطیب أیام العمر جزی اللّٰه مؤسسھا وصاحبھا أطیب الجزاء والمثوبۃ‘‘[1] ’’یہ عظیم شرح میں نے ۱۳۸۲ھ میں ہند اور پاکستان کے سفر کے دوران شیخ محب اللہ شاہ صاحب العلم السادس کے مکتبہ میں دیکھی۔ جو پیر جھنڈا بستی میں حیدر آباد سندھ کے مضافات میں واقع ہے یہ بڑی وسیع شرح ہے جو بڑے صفحات کے ۳۵۰ صفحات پر مشتمل ہے اور علم اصولِ حدیث کی کتابوں میں کتاب نمبر ۱۳ ہے۔ ہند و پاکستان میں جس قدر میں نے ذاتی مخطوط مکتبے دیکھے ہیں ان میں یہ مکتبہ بہت بڑا ہے۔ جس میں کتبِ حدیث اور علم الحدیث کی انتہائی نفیس اور نادر کتابیں ہیں۔ میں اس مکتبہ میں دو دن رہا، میری زندگی کے یہ بہترین دن تھے۔ اللہ تعالیٰ اس کے مؤسس اور مالک کو بہترین اجر و ثواب عطا فرمائے۔‘‘ شیخ ابو غدہ کے علاوہ عرب و عجم کے بہت سے شیوخ نے اس مکتبہ سے استفادہ کیا۔ اور بہت سی نادر کتابیں اس کے قلمی نسخوں سے زیورِ طبع سے آراستہ ہوئیں۔ امام حاکم کی المستدرک طبع ہوئی تو اس کا کامل، سب سے صحیح اور بہترین کتابت کا حامل نسخہ آپ کے اس مکتبہ سے دستیاب ہوا جس کا اعتراف المستدرک کے ناشرین نے ان الفاظ سے کیا: ’’ونسخۃ کاملۃ من مکتبۃ السید شاہ إحسان اللّٰه بن رشد
Flag Counter