Maktaba Wahhabi

120 - 391
والدِ محترم مولانا حافظ عبدالرحیم کے حکم پر لکھنا شروع کیا۔ مگر اس کی تکمیل سے پہلے ہی بروز جمعہ ۱۳۳۰ھ/ ۱۹۱۲ء میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اس کتاب میں ایک مقدمہ اور دس ابواب ہیں اور ضمناً فوائد متفرقہ بھی بیان ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے یہ کتاب مولانا محمد عبداللہ صاحب کھپیانوالی ضلع فیروز پور کے اہتمام سے اسلامیہ سٹیم پریس لاہور سے شائع ہوئی تھی، جو بڑے سائز کے ۶۶ صفحات پر مشتمل ہے۔ تاریخ طباعت ذکر نہیں۔ تحفۃ الاحوذی طبع اول کی جلد دوم کے آخر میں البتہ اس کا اشتہار ہے اوریہ جلد دوم ۱۳۴۹ھ/۱۹۳۰ء میں شائع ہوئی تھی۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتاب ۱۳۴۹ھ سے قبل طبع ہو گئی تھی۔ مولانا نے اپنے ایک مکتوب، مکتوبہ ۲۹ رجب ۳۹ھ میں جو بنام مولانا عبداللہ صاحب کھپیانوالی تھا، میں لکھا: ’’رسالہ تجہیز و تکفین جو شیخ حمید اللہ صاحب نے طبع کرانے کو لکھا تھا، یہ ابھی تک طبع نہیں ہوا، کاتب کے پاس پڑا ہے، شیخ صاحب ممدوح نے طبع کرانے کا وعدہ تو کر لیا، مگر پھر اس کی طرف توجہ نہیں کی، حالانکہ کئی دفعہ بذریعہ خط ان کو یاد بھی دلایا گیا۔ اب مسودۂ رسالہ واپس لے لینے کا ارادہ ہے۔‘‘ غالباً اس کے بعد اس کی طباعت کا اہتمام مولانا عبداللہ صاحب رحمہ اللہ نے کیا تھا۔ اس کی طبع دوم ۱۳۶۹ھ/ ۱۹۵۰ء میں نامی پریس لکھنؤ سے ہوئی جو متوسط سائز میں ۱۱۱ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد اس کے دیگر ایڈیشن بھی شائع ہوئے۔ پاکستان، سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ میں، مکتبہ اثریہ سے مولانا عبدالشکور صاحب نے اسے شائع کیا، بلکہ محدث مبارکپوری کے پوتے مولانا دکتور رضاء اللہ مرحوم نے اس کا عربی ترجمہ کر کے شائع کیا۔
Flag Counter