Maktaba Wahhabi

95 - 130
’’رات کے چھا جانے کے بعد اپنے آپ کو گپ شپ سے بچاؤ ، کیونکہ تم نہیں جانتے اللہ تعالیٰ اب اپنی کس مخلو ق کو لانے والے ہیں ۔‘‘ (سلسلہ احادیث صحیحہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ’’جب رات کا اندھیرا چھا جائے یا فرمایا، جب شام ہوجائے تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو، کیونکہ اس وقت شیطان زمین پر پھیل جاتے ہیں اور جب رات کا کچھ وقت گزرجائے تو انہیں چھوڑ دو ، اور بسم اﷲپڑھ کر دروازے بند کردیا کرو، کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا اوراللہ تعالیٰ کا نام لے کر اپنے مشکیزے کے تسمے بند کردیا کرو اوراللہ تعالیٰ کا نام لے کر برتن ڈھانپ دیا کرو، خواہ ان پر کوئی چیز ہی رکھ دیا کرو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو۔‘‘ رات کو دیر تک جاگنا صرف طالب علم یا مسافر اور عبادت کرنے والے کے لیے جائز ہے ،اور یہی گھڑیاں ہیں رات کی، جب اللہ تعالیٰ آسمانی دنیا سے آواز لگاتے ہیں : ’’ ہے کوئی مانگنے والا جسے دیا جائے ،ہے کوئی مغفرت کا طالب جس کے گناہ بخشے جائیں ، ہے کوئی مدد کا طلبگار جس کی مدد کی جائے۔‘‘ (مسلم ) رات کی عبادت ؛ دعاء واستغفار اور نالہئِ سحر اخلاص میں کمال درجہ رکھتی ہیں ۔ کیونکہ اس وقت ریاکاری اور نمود کاشائبہ تک نہیں ہوتا ۔ یہ معاملہ صرف عابد اور معبود ، ساجد اورمسجود کے درمیان محدود ہوتا ہے ۔ شاعر نے اس کو بہت خوب پیرائے میں بند کیا ہے: اللیل للعاشقین ستر یا لیت أوقاتہا تدوم ’’رات سچی محبت کرنے والوں کا پردہ ہے ، اے کاش کہ اس رات کو بقا نصیب ہو۔ ‘‘
Flag Counter