Maktaba Wahhabi

93 - 130
مَعَاشًا﴾ (النباء:۹۔۱۱) ’’ اور ہم نے بنایا نیند کو تمہارے لیے آرام کا سبب۔اور رات کو تمہارے لیے پردہ بنایا۔ اور دن کو تمہارے لیے روز گار کا موقع بنایا۔‘‘ نینداللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے۔ نیند سے نہ صرف بدن کو راحت پہنچتی ہے بلکہ چستی، بیدار مغزی، تھکاوٹ کی دوری،اور جسمانی صحت میں نیند کا بہت بڑا کردار ہے ۔ اس کی قدر ان سے پوچھئے جنہیں مستقل طور پر نیند کی گولیاں کھاکر بھی یہ نعمت حاصل نہیں ہوتی ۔ یہاں پر مقصود ایسا سونا ہے جس سے ادائیگی واجبات میں کوتاہی،مصلحتیں اور حقوق پامال ہوتے ہوں ، درحقیقت اس انسان اور اُلُو کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جاتا ، جو دن بھر درخت کے ساتھ الٹا لٹک کر سوتا اور رات کو جاگتاہے ۔ جامع صغیر میں ہے صبح سویرے کیے جانے والے کام میں بہت برکت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے : ’’ یااللہ ! میری امت کے صبح سویرے کے کاموں میں برکت ڈال دے ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اپنے صحابہ کو کسی اہم کام جیسے غزوہ وغیرہ پر بھیجتے تو علی صبح روانہ کرتے ۔ ٭ دن اور رات کوبے جا ایسے سونا کہ انسان نہ تو نمازیں صحیح طرح ادا کرسکے ،اور نہ ہی دیگر حقوق کو کما حقہ ادا کرے ، یہی نیند نحوست ، بد بختی، اور برائی کی جڑہے ۔ ٭ بہت زیادہ سونا: چہرے کو پیلا،اور دل کو اندھا کردیتا ہے۔آنکھوں کو اندر دھنسا دیتا ہے۔ اور کام سے سستی پیدا کرتا ہے،اور جسم میں مختلف قسم کی رطوبتیں پیدا کرتا ہے۔ ٭ البتہ دن کو ظہر سے قبل اور جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد تھوڑی دیر کے لیے سو نا سنت ہے ؛اسے قیلولہ کہتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قیلولہ کرو، کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔‘‘
Flag Counter