Maktaba Wahhabi

86 - 130
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَومٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَآئٌ مِّنْ نِّسَآئٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلَا تَلْمِزُوْٓا اَنفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الاِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْاِِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظّٰلِمُوْنَ o یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنْ الظَّنِّ اِِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًااَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِہْتُمُوْہُ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْم﴾ (الحجرات:۱۱، ۱۲) ’’ اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں ؛اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ؛اور نہ کسی کو برے لقب دو؛ ایمان کے بعد فسق برا نام ہے،اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں ۔اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں ؛ اور بھید نہ ٹٹولا کرو اور نہ تم کسی کی غیبت کرو؛کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ہَمَّازٍ مَّشَّآئٍ م بِنَمِیْمٍo مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ﴾ (القلم: ۱۱، ۱۲) ’’ عیب لگانے ، چغلی کی بات لے کر چلنے والا، خیر سے منع کرنے والا ، حد سے بڑہا ہوا گنہگار۔‘‘ ھمّازسے مراد وہ آدمی ہے جو بات لے کر لوگوں کے درمیان عداوت ڈالنے کے لیے
Flag Counter