Maktaba Wahhabi

84 - 130
’’جوکوئی تم میں سے برائی کی بات دیکھے اسے چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے اپنی زبان سے منع کرے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے دل میں برا جانے، اور یہ ایمان کا کم ترین درجہ ہے ۔‘‘ دل سے برا جاننے سے مراد یہ ہے کہ انسان اللہ کی نافرمانی کی محفلوں میں شریک نہ ہو ، بلکہ احتجاجاً اللہ کی رضا کے لیے ایسے پروگراموں سے بالکل دور رہے یہ ایمان کا ادنی درجہ ہے ۔ رقص وسرور اور موسیقی اور گانے بجانے کی محفلیں شیطانی پھندے ہیں ۔ان سے باز آجائیے، اور اپنے دوستوں کی بھلائی چاہتے ہوئے انہیں بھی ایسی محفلوں میں شرکت سے باز رکھیں ۔ بلکہ صحت وعافیت اور اجتناب معاصی پر رب کے لیے شکرانے کے نفل ادا کریں ۔اگر ایسی محفلوں کے رنگ و کردار کو تبدیل نہ کیا ؛اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کیا گیا، تو یقیناً ہماری بہت سخت پکڑ ہوگی ، اور ہمیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی نہیں چھوڑا سکے گا ۔ حضرت نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ساز کی آواز سنی ، اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ٹھونس دیں ؛ اور راستے سے دور ہٹ گئے۔ اور مجھ سے کہنے لگے: اب تمہیں کوئی آواز سنائی دیتی ہے؟ میں نے کہا: نہیں ۔ پس اپنے کانوں سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، انہوں نے ایسی آواز سن کر ایسے ہی کیا تھا۔‘‘ جن لوگوں کا دن اور رات کام ہی یہی ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کیا جواب دیں گے؟: تَزَوِدْ مِنَ التَّقْوٰی فَإِنَّکَ لَا تَدْرِيْ إِذَا جَنَّ لَیْلٌ ہَلْ تَعِیْشُ إِلَی فَجَرٖ ؟
Flag Counter