Maktaba Wahhabi

63 - 130
ہو گا؟اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ﴾ (ق:۱۸) ’’وہ اپنی زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالتے مگر اس کے پاس ایک نگران ہوتاہے ،۔ ہر انسان اپنے کیے ہوئے چھوٹے بڑے کام پر جواب دہ ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَوَرَبِّکَ لَنَسْئَلَنَّہُمْ أَجْمَعِیْنَ o عَمَّا کَانُوا یَعْمَلُوْنَ﴾ (الحجر:۹۲، ۹۳) ’’سو آپ کے رب کی قسم ! ہم ان سب سے ضرور سوال کریں گے ، اس کے متعلق جو کچھ وہ کرتے تھے۔‘‘ اگر انسان صحیح معنوں میں غور وفکر کرے تو پتہ چلے گا کہ وقت ہی سب سے قیمتی چیز ہے؛ کیونکہ باقی مال ودولت تو آتے جاتے رہتے ہیں ، مگر گیا وقت کبھی واپس نہیں آتا ۔ ہر آنے والی صبح، پکار کر کہتی ہے: اے ابن آدم ! میں ایک نیا دن ہوں ، جو تیرے اعمال پر گواہ ہوں ، اور مجھے غنیمت جان لے میں قیامت تک دوبارہ نہیں آؤں گی۔ بہت سارے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ چھٹیاں سعادت مندی میں گزاری جائیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے عقل وفراست کی دولت سے نوازا ہے۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿وَ مَا ھٰذِہِ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا لَہْوٌ وَّ لَعِبٌ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَہِیَ الْحَیَوَانُ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْن﴾ (العنکبوت:۶۴) ’’ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل تماشا ہے ،اور بیشک آخرت کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے ، اے کاش کہ وہ جان لیتے ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَالِيْ وَ لِلْدُّنْیَا ،إِنَّمَا مَثَلِيْ وَمَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ الرَّاکِبِ، اسْتَظَلَّ فِيْ ظِلِّ شَجَرَۃٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَہَا)) (صحیح، فقہ السیرۃ للألبانی )
Flag Counter