Maktaba Wahhabi

43 - 130
وقت سے نکال دینے یاتہجد سے محروم کردینے کا باعث بن سکتا ہے ۔‘‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ لوگوں کو عشاء کے بعد باتیں کرنے پر مارا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: ’’شروع رات میں باتیں اور آخر رات میں نیند ؟‘‘ اس ممانعت کا سبب جب معلوم ہوگیا تو پھر لمبی اور چھوٹی راتوں میں باہم فرق کرنا ممکن ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کراہت و ممانعت کو ہر حال میں ممانعت پر محمول کیاجائے تاکہ اس برائی کی جڑہی کٹ جائے۔ کیونکہ جب کسی چیز کو محض کسی گمان کی بنیاد پر شروع کیا جائے اور اس پر مسلسل چلتے رہیں تو پھر اس کا ترک کرنا باعث مشقت ہوجاتا ہے۔‘‘ (فتح الباری ) امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عشاء کے بعد باتیں کرنا مکروہ ہے ، اگرچہ وہ باتیں اچھے امور کے بارے میں ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات مسلمانوں کے معاملات و مصالح کے بارے میں رات کو گفتگو کرلیا کرتے تھے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ: ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے بعض معاملات میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں رات کو گفتگو فرما لیا کرتے تھے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا تھا ۔‘‘ (مسند احمد و سنن ترمذی ) بعض استثنائی صورتیں : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ رات کو گفتگو صرف دو شخصوں کو روا ہے ، نمازی کا اپنے رب سے مناجات و گفتگو کرنا ، یا مسافروں کا باہم گفتگو کرنا ۔‘‘ (مسند احمد )
Flag Counter