Maktaba Wahhabi

41 - 130
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور پیروی کرتے ہوئے رات کے پہلے حصے میں سو جائے اسے جسمانی آرام و سکون کا حصول یقینی ہے ، حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ ایک رات میں اپنی خالہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رات کو سوگیا ، میں تکیے کی چوڑائی کے رخ لیٹ گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ تکیے کے طول کے رخ لیٹ گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ۔اور جب آدھی رات ہوئی یا اس سے بھی تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو کر اٹھ بیٹھے۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرۂ مبارک پر مل کر نیند کے اثرات کو زائل کیا۔ اور پھر سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت کیں ۔ اس کے بعد اٹھے اور پانی کے لٹکے ہوئے مشکیزے سے بہت اچھی طرح سے وضو کیا اور پھر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوگئے ۔‘‘ (بخاری و مسلم) یہ تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رات گزارنے کا طریقہ و انداز ، کہاں منہجِ نبوی کی اقتدا اور کہاں ہمارا طرزِ عمل ؟ مسلمانو ! دو فرشتے ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوتے ہیں اور وہ آپ کے تمام اعمال لکھتے رہتے ہیں ۔ انہیں ممنوع گفتگو اور غیر مشروع و ناجائز رتجگوں کے لکھنے کی زحمت سے بچاؤ ، ہشام بن عروہ رحمہ اللہ اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ: میں عشاء کے بعد باتیں کررہا تھا کہ مجھے دیکھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’ عروہ بیٹے ! کیاتم اپنے کاتب فرشتے کو کچھ راحت کا موقع نہیں دیتے ؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سویا نہیں کرتے تھے اور عشاء کے بعد باتیں نہیں کرتے تھے ۔‘‘ (صحیح ابن حبان ) امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب
Flag Counter