Maktaba Wahhabi

22 - 130
اپنے پروگراموں میں یہ چینلز ایسے حیا ء سوز مناظر اور فتنہ پرور پروگرامز دیتے ہیں کہ شرم و حیا نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی بلکہ یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ شرم و حیاء کو زندہ در گور کر چکے ہیں ۔ ایسے انتہائی اخلاق باختہ پروگرام کہ طالب علم جو سال بھر میں سیکھتا ہے یہ صرف ان چھٹیوں میں وہ سب کچھ برباد کر دیتے ہیں ان کے بے مہار پروگرام جن پر نہ کسی عقل مند شخص کی نگرانی ہو تی ہے ، نہ غیرت مند ضمیر کے مالک لوگوں کی نگاہوں میں ہوتے ہیں اور نہ ہی اچھے برے کی تمیز رکھنے والوں کا ان پر سایہ ہوتا ہے۔ وہ معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں لگ جاتے ہیں اور یہ بات ہم سب جانتے بھی ہیں مگر پرواہ نہیں کرتے ، حتی کہ ان سیٹلائٹ چینلز پر بعض پروگرام تو ایسے بھی نشر ہوتے ہیں جو ملکی امن و امان کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں وہ حسّی امن و امان ہو یا فکری ، کیونکہ سر زمینِ حقیقت پر چوروں کی حکومت والی بات ہوتی ہے۔ یہاں ہم سب کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ عقل و فکر کے چور عزت و آبرو اور مال و دولت کے چوروں سے کوئی کم خطرناک نہیں ہوتے ،یہ سبھی انارکی و بے راہ روی کی طرف دعوت دینے والے ہوتے ہیں اور امن وامان خراب کرتے ہیں جو کہ بالکل نا منظور ہے ۔ اور یہ لوگ سفینۂ امن و امان کی سلامتی کے ساتھ ساحل پر پہنچنے میں رکاوٹ ہیں ۔ ابلاغی فکر ہی در اصل موجودہ دور میں معاشروں کی چکی کا دستہ ہے اور یہی انکا راہِ راست پر رکھنے والا ایک فعّال عنصرہے ،ذرائع ابلاغ سے ہی لوگ بصیرت پاتے ہیں انہی کے ذریعے مسلمانوں کے اپنے مسائل پیش کیے جاتے ہیں اور ان کے حل کی کوششیں ہوتی ہیں اورانہی کے ذریعے حقائق کو توڑا موڑا اور انہیں مسخ کیا جاتا ہے ، اگر کسی سنجیدہ اور لا پرواہ قوم میں امتیاز کرنا اور انہیں پہچاننا چاہیں تو ان کے ذرائع ابلاغ کو دیکھ لیں ،اگر کسی کے ہاں کمال و اعتدال نظر آئے تو سمجھ لیں کہ ان کے ابلاغی امن کے ڈھانچے میں کمال و اعتدال موجود ہے اور اس قوم کے تمام افراد کی ذہنی سطح بھی کمال و اعتدال پر ہے،اور ان ذرائع میں خلل افرادِ
Flag Counter