ہی اپنے نبی پر درود بھیجاوہ (محفل) اُن کے لیے باعث نقصان ہوگی۔ پھر اگر (اللہ) چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگر چاہے تو انہیں بخش دے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَامِنْ قَوْمٍ یَّقُوْمُوْنَ مِنْ مَّجْلِسٍ لَّایَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ فِیْہِ اِلَّا قَامُوْا عَنْ مِّثْلِ جِیْفَۃِ حِمَاروَّکَانَ لَہُمْ حَسْرَۃً ))( ابو داؤد:۴۸۵۵۔صحیح) ’’کوئی قوم ایسی مجلس سے نہیں اٹھتی جس میں وہ اللہ کو یاد نہیں کرتے ،مگر مردار گدھے (کی بدبودار لاش) جیسی چیز سے اٹھتے ہیں اوریہ عمل اُن کے لیے حسرت کاباعث ہوگا ۔‘‘ یاد اس کی یہاں وردِ مدام اپنا ہے خالی نہ ہو جوکبھی وہ جام اپنا ہے کس طرح نہ لیجیے کہ ہے نام اس کا کس طرح نہ کیجیے کہ کام اپنا ہے اس ذکر کا اثر انسان کی ظاہری زندگی پر بھی ہونا چاہیے ۔ قول اور عمل سے مطابقت ہو تو کامیابی ملتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (( اَنَا عِنْدَظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ وَاَنَا مَعَہٗ اِذَا ذَکَرَنِیْ فَاِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہٖ ذَکَرْتُہٗ فِیْ نَفْسِیْ وَاِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَأٍ ذَکَرْتُہٗ فِیْ مَلَأٍخَیْرٍ مِّنْہُمْ وَاِنْ تَقَرَّبَ اِلَیَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ اِلَیْہِ ذِرَاعًا وَّ اِنْ تَقَرَّبَ اِلَیَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ اِلَیْہِ بَاعًا وَّاِنْ اَتَانِیْ یَمْشِیْ اَتَیْتُہٗ ہَرْوَلَۃً ))۔ (بخاری:۷۴۰۵) ’’میں اپنے بندے کے اس گمان کے مطابق ہوتا ہو ں جو وہ میرے متعلق رکھتا |
Book Name | فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ |
Writer | ڈاکٹر سعود الشریم ، عبد الباری الثبیتی ، صلاح البدیر |
Publisher | دار المعفرفہ |
Publish Year | |
Translator | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 130 |
Introduction |