Maktaba Wahhabi

103 - 130
جو کی روٹی ؛اور ہم ان نعمتوں کے متعلق کیا کہتے ہیں جو ہمارے سامنے ہیں ؟ کیا ہم نے ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کردیا ہے ؟ اے اللہ ! ہمیں آزما کر رسوا نہ کرنا ، کیونکہ ہم کمزور ہیں ۔ اور ہمیں شکر نعمت کی توفیق عطا فرما۔ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو مخاطب کرکے فرماتی ہیں : ’’اللہ کی قسم میرے بھانجے! ہم چاند کو دیکھا کرتے تھے ،پھر چاند کو دیکھتے ،پھر چاند کو دیکھتے، دو مہینے میں تین چاند اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آگ نہ جلتی تھی۔‘‘ عروہ کہتے ہیں : میں نے کہا: خالہ! پھر گزارہ کس چیزپر کرتے تھے؟ فرمایا :’’ کھجور اور پانی پر۔‘‘ ہمارا اختلاف کھانے میں نہیں ؛بے احتیاطی کرنے میں ہے ۔ورنہ حلال چیز مومن کے فائدہ کے لیے پیداکردہ ہے ؛ ارشاد الٰہی ہے : ’’کھاؤ اور پیو، حد سے مت نکلو، بے شک اللہ تعالیٰحدسے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتے ۔ آپ فرمائیں !اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ زینت ، جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہے، اوراس کے پاکیزہ (حلال) رزق کو کس نے حرام کیا ہے؟‘‘ ( الاعراف:۳۱ ) ان واضح احکام کے باوجودبے توجہیکرنے پر ہلاکت خیز خورد ونوش میں واقع ہوجاتے ہیں ،جس کی وجہ سے نہ ہی عبادت کا مزہ اور قبولیت باقی رہتی ہے،نہ ہی صحت و جسمانی حالت۔ شوگر،بلڈ پریشر اور معدہ کی کئی بیماریاں کثرت خورانی کا نتیجہ ہیں ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ابن آدم کبھی پیٹ سے زیادہ برے کسی برتن کو نہیں بھرتا، آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا کردیں ،۔اگر وہ لازمی طور پر زیادہ کھانا ہی چاہتا ہوتو اس کے پیٹ کا تیسرا حصہ کھانے کے لیے ،تیسرا حصہ پینے کے لیے اور تیسرا حصہ ہوا کے لیے ۔‘‘ (ترمذی)
Flag Counter