Maktaba Wahhabi

27 - 358
ہے (ان دونوں کے نزدیک امامت اور ولایت نبوت سے افضل ہے) بریلویوں کا عقیدۂ محبتِ اولیا ہے، جس کے ڈانڈے شرکِ صریح سے ملتے ہیں۔ معتزلہ نے عدل و توحید کا خود ساختہ مفہوم گھڑ کر اپنے کو ’’اہل العدل و التوحید‘‘ قرار دیا، وغیرہ وغیرہ۔ گمراہی کی یہ داستان بڑی دراز بھی ہے اور نہایت المناک بھی۔ سنت اور حدیث اہلِ سنت کی مسلّمہ اصطلاح ہے: اسی طرح سنت یا حدیث بھی شرعی اصطلاح ہے۔ علاوہ ازیں یہ صحابہ و تابعین (سلف) اور محدثین کے نزدیک ایک ہی چیز ہے۔ اس کا مفہوم اور مصداق بھی چودہ سو سال سے مسلّم چلا آرہا ہے، اس کو جو اس کے مسلّمہ مفہوم و مصداق کے مطابق مانے گا، وہ اس کو ماننے والا تسلیم کیا جائے گا اور جو یہ کہے گا کہ میرے نزدیک سنت کا یہ مفہوم ہے اور حدیث کا یہ مفہوم ہے اور وہ مفہوم اس کا خود ساختہ اور مسلّمہ مفہوم کے یکسر خلاف ہے تو وہ حدیث و سنت کا ماننے والا نہیں کہلا سکتا، چاہے زبان سے وہ حدیث و سنت کو ماننے کا ہزار مرتبہ بھی دعویٰ کرے، جیسے: مرزائی دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ختمِ نبوت کے قائل ہیں، لیکن وہ منکر ہی کہلائیں گے، کیوں کہ وہ ختمِ نبوت کا وہ مفہوم نہیں مانتے، جو مسلّمہ ہے، بلکہ خود ساختہ مفہوم کی روشنی میں مانتے ہیں۔ حدیث و سنت کا مسلّمہ اصطلاحی مفہوم: اس تمہید کی روشنی میں غامدی و عمار (صاحبَین، یا استاذ شاگرد) کے تصورِ حدیث و سنت پر بحث سے پہلے نہایت ضروری ہے کہ حدیث و سنت کے مسلّمہ مفہوم و مصداق کو واضح کیا جائے کہ وہ کیا ہے؟ اس کے بغیر صاحبَین کا فکری انحراف، جو دراصل فکرِ فراہی و اصلاحی ہے، واضح نہیں ہوگا۔
Flag Counter