Maktaba Wahhabi

291 - 358
اپنے متن میں غیر قاطع ہے اور مقطوع (قطعی چیز) مظنون (ظنی چیز) پر راجح ہے۔‘‘ علمائے اسلام کا جواب: امام رازی رحمہ اللہ اس کے جواب میں لکھتے ہیں: ’’جمہور مجتہدین نے شادی شدہ زانی کے لیے رجم کے وجوب پر اس بات سے دلیل پکڑی ہے کہ تواتر سے یہ ثابت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے۔ علاوہ ازیں ابوبکر، عمر، علی، جابر بن عبداﷲ، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، بریدہ اسلمی اور زید بن خالد اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم نے رجم کی روایات بیان کی ہیں اور انہی میں سے بعض راویوں نے سیدنا ماعز اور لخمیہ و غامدیہ عورت کے رجم کے واقعات بھی بیان کیے ہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے کتاب اﷲ میں اضافہ کر دیا تو میں اس حکمِ رجم کو قرآن میں درج کر دیتا۔‘‘ ’’خوارج کا یہ کہنا کہ خبرِ واحد سے قرآن کی تخصیص لازم آتی ہے (جو ناجائز ہے)۔‘‘ ہم کہتے ہیں کہ خبرِ واحد کی رَٹ ہی غلط ہے، بلکہ یہ تخصیص خبرِ متواتر سے کی گئی ہے۔ نیز ہم نے اصولِ فقہ میں بیان کیا ہے کہ قرآن کی تخصیص خبرِ واحد سے بھی جائز ہے۔‘‘ آگے ان کے دیگر مزعومات کا بھی ردّ کیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے: ’’اس آیت کا عموم کوڑوں کی سزا کے وجوب کا متقاضی اور خبرِ متواتر حدِ رجم کے وجوب کی متقاضی ہے اور ان دونوں میں کوئی منافات نہیں، اس لیے جمع و تطبیق ضروری ہے۔‘‘ آگے لکھتے ہیں:
Flag Counter