Maktaba Wahhabi

24 - 358
-1- بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم فتنہ غامدیت ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ میں مولانا زاہد الراشدی کے کتابچے ’’غامدی صاحب کا تصورِ حدیث و سنت‘‘ کا اور ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت بنام ’’الشریعہ کا طرزِ فکر اور پالیسی: اعتراضات و اشکالات کا جائزہ‘‘ کا اشتہار دیکھا تو راقم نے نہایت ذوق و شوق کے ساتھ بذریعہ وی پی دونوں چیزیں منگوائیں۔ اول الذکر کتابچے میں مولانا راشدی صاحب کے دو مضمون تھے، جو پہلے ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہو چکے ہیں۔ موضوع چونکہ راقم کی دلچسپی کا تھا اور دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ فراہی گروہ عرصۂ دراز سے قرآن کے نام پر جو گمراہی پھیلا رہا ہے، جس میں سرِ فہرست مولانا امین احسن اصلاحی اور ان کے تلمیذِ خاص جاوید احمد غامدی اور اُن کے تلامذہ و متاثرین ہیں، اور انہی میں حلقۂ دیوبند کے چشم و چراغ عمار خاں ناصر مدیر ’’الشریعہ‘‘ بھی ہیں، بلکہ جس طرح مولانا فراہی و اصلاحی کی فکری گمراہی کے سب سے بڑے پرچارک غامدی صاحب ہیں، اسی طرح عمار خاں ناصر غامدی فکر کے سب سے بڑے علم بردار، اس کے مدافع اور اُس کی نوک پلک بھی سنوارنے والے ہیں۔ سارا حلقۂ دیوبند عمار خاں ناصر کی اس کایا کلپ پر حیران ہے اور اس کی زبانِ حال پر یہ شعر جاری ہے ؎ غنی روزِ سیاہِ پیرِ کنعاں را تماشا کن کہ نورِ دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخا را بہرحال راقم عرض یہ کر رہا تھا کہ غامدی صاحب کے تصورِ حدیث و سنت
Flag Counter