Maktaba Wahhabi

114 - 358
اب ہو رہی ہے کہ رجم کی سزا در حقیقت کس جرم کی سزا ہے؟ اس عقدے کو چودہ سو سال بعد ’’امام فراہی‘‘ نے حل کیا کہ رجم کی یہ سزا دراصل آوارہ منشی، اوباشی اور غنڈہ گردی کی سزا ہے، قطع نظر اس کے کہ زانی کنوارا ہے یا شادی شدہ اور اس کا ماخذ آیتِ محاربہ کا لفظ: {اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا} [المائدۃ: ۳۳] ہے۔ کیا کوئی جاہل سے جاہل مسلمان بھی، بشرطیکہ فراہی گروہ کی مذکورہ ہفوات نے اس کی عقل کو ماؤف نہ کر دیا ہو، یہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوگا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ سمیت پوری امت کے علما و فقہا اس آیتِ محاربہ کے مفہوم سے بھی نا آشنا رہے اور رجم کی سزا کا مستحق کس قسم کا شخص ہوگا؟ یہ بھی کسی پر واضح نہ ہو سکا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بعض مجرموں کو بغیر استحقاق کے یہ سزا شادی شدہ زانیوں کو دے دی، جب کہ یہ سزا تو اوباشی کی تھی نہ کہ زانی محصن کی اور ساری امت کے علما و فقہا و محدثین بھی اس ’’سرِّ مکنون‘‘ سے ناآشنا ہی رہے ؎ سرِّ نہاں کہ عارف و زاہد بہ کس نہ گفت در حیرتم کہ بادہ گسار از کجا شنید آیتِ محاربہ کی رُو سے عہدِ رسالت کے مجرم سزا کے نہیں، معافی کے مستحق تھے: فراہی گروہ کی سمجھ میں یہ بات بھی نہیں آئی کہ محاربہ کی سزا کی بابت تو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ فساد فی الارض کے یہ مجرم اگر قابو میں آنے سے پہلے ہی تائب ہوجائیں تو ان کی سزا بھی موقوف ہوجائے گی۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter