Maktaba Wahhabi

276 - 358
قتلِ خطا میں عورت کی دیت کا مسئلہ اس کی بابت عمار صاحب نے پانچ شقوں میں اپنی تحریرات کا خلاصہ بیان فرمایا ہے۔ ان کی پہلی شق یا پہلا پیرا حسبِ ذیل ہے: ’’1 نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی مستند روایت میں مرد و عورت کی دیت میں فرق بیان کرنا ثابت نہیں۔‘‘[1] عزیز موصوف کا یہ پہلا دعویٰ ہی درست نہیں۔ یہ بات اس حد تک تو درست ہے کہ اس سلسلے میں سنن نسائی کی روایت اور عمرو بن حزم کی روایت میں ضعف ہے، لیکن محدثین ہی کے اصول کی رو سے ان کے ضعف کا انجبار دوسرے شواہد سے ہوجاتا ہے اور یہ روایات حجت و استدلال کے قابل ہوجاتی ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان کے شواہد ذکر کر کے ان کو صحیح قرار دیا ہے۔ سنن نسائی کی روایت کے الفاظ ہیں: (( عَقْلُ الْمَرْأَۃِ مِثْلُ عَقْلِ الْرَّجُلِ، حَتّٰی یَبْلُغَ الثُّلُثَ مِنْ دِیَتِھَا )) [2] ’’عورت کی دیت (قتل خطا میں) مرد کی دیت کے مثل ہے، یہاں تک کہ وہ دیت عورت کی ثلث دیت تک پہنچ جائے۔‘‘ یعنی ثلث دیت کی مقدار تک پہنچنے سے قبل تک مرد اور عورت کی دیت برابر ہے، جب ثُلث (ایک تہائی) سے متجاوز ہو کر نصف تک پہنچ جائے تو پھر
Flag Counter