Maktaba Wahhabi

25 - 358
پر مولانا راشدی کے نقد و تبصرہ کا اشتہار پڑھ کر خوشی ہوئی تھی کہ اس میں غامدی صاحب کے تصورِ حدیث و سنت کا مدلل طریقے سے رد کیا گیا ہوگا، لیکن اسے پڑھ کر ع اے بسا آرزو کہ خاک شدہ کی کیفیت سے دوچار ہونا پڑا۔ مولانا زاہد الراشدی نے اس پر تنقید تو کی، لیکن غامدی صاحب کی غیر معقول وضاحت پر جس طرح نقد و تبصرہ ہونا چاہیے تھا، اس میں خاصی تشنگی محسوس ہوئی۔ اسی طرح عمار خاں ناصر نے بھی، جو غامدی فکر کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہیں، اپنے فکری انحراف کی جو توجیہات پیش کی ہیں، وہ یکسر غیر معقول ہیں، لیکن قبل اس کے کہ ہم اپنی مختصر گزارشات پیش کریں، تمہید کے طور پر چند باتیں عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ دو تمہیدی باتیں چکمہ بازی کے فن میں مہارت: اول یہ کہ گمراہی کے علم بردار تاویل و توجیہ کا فن خوب جانتے ہیں، بلکہ وہ اس میں مشاق ہیں۔ دوسرے، وہ پندارِ علم کا شکار اور {وأضلّہ اللّٰه علیٰ علمٍ} کا مصداق ہوتے ہیں۔ بنا بریں وہ اپنی بے بنیاد باتوں کو بھی الفاظ کی مینا کاری، فن کارانہ چابک دستی اور عقل و منطق کی شعبدہ بازی سے اندھیرے کو اُجالا، جھوٹ کو سچ، باطل کو حق اور خانہ ساز نظریات کو قرآن و حدیث کے گہرے مطالعے اور بحرِ علم کی غواصی کا نتیجہ باور کرانے میں کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن یہ ظاہر بات ہے کہ کچھ خام فکر کے لوگ تو اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اور ہو جاتے ہیں، لیکن جو راسخ العلم اور فکرِ صحیح کے حامل ہوتے ہیں، وہ ان کی فکری ترکتازیوں میں دجل و فریب کی کارستانیوں کو فوراً بھانپ اور فکر و نظر کی خامیوں کو جانچ لیتے ہیں، جیسا کہ ان شاء اﷲ آپ اگلے اوراق میں ملاحظہ فرمائیں گے۔
Flag Counter