Maktaba Wahhabi

192 - 358
۔۲۔ کچھ عمار خاں کے بارے میں غامدی کے افکارِ مضلہ کی ’’وکالتِ صفائی‘‘ کا جائزہ جاوید احمد غامدی صاحب کے افکار و مخترعات پر نقد و نظر اور محاکمہ و مباحثہ نامکمل رہے گا، جب تک ہم ایک تو ان حضرات کے خیالات کا بھی جائزہ نہ لیں جن سے تاثر پذیری کے نتیجے میں غامدی فکر میں انحراف آیا، علاوہ ازیں وہ ان کو اپنا ’’امام استاذ‘‘ بھی قرار دیتے ہیں۔ یہ دو ’’امام‘‘ ہیں۔ امام اول ہیں مولانا حمید الدین فراہی اور ’’امام ثانی‘‘ ہیں مولانا امین احسن اصلاحی صاحب، اور اس فکرِ فراہی و اصلاحی سے متأثر حضرات کے اب ’’امامِ ثالث‘‘ غامدی صاحب اور چوتھے متوقع ’’امام‘‘ عمار خاں ناصر ہیں، جو غامدی صاحب کی منزل بہ منزل گمراہی کو ائمہ اربعہ والی حیثیت کی طرح، قولِ قدیم اور قولِ جدید سے تعبیر کرتے ہیں ع تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو اس کی ایک مثال غامدی صاحب کا ڈاڑھی کے بارے میں موقف ہے۔ پہلے وہ ڈاڑھی کو دین کا شعار اور انبیا کی سنت سمجھتے تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب وہ سنت کے بارے میں زیادہ گمراہی کا شکار نہیں تھے، پھر جوں جوں وہ زیغ و ضلال میں بڑھتے گئے، حتی کہ تمام احادیث کا انکار کر دیا اور صرف سنتِ ابراہیمی، یعنی سنتِ جاہلیہ کو اصل دین قرار دیا، جو ان کے نزدیک صرف ۲۷
Flag Counter