Maktaba Wahhabi

337 - 358
2 ۔مولانا تقی عثمانی صاحب کا اور دیگر بعض علما کا انکار: مولانا عثمانی صاحب محترم نے بھی ’’درسِ ترمذی‘‘ میں اس مسئلے پر روشنی ڈالی ہے اور اس کا انکار کیا ہے۔ مولانا موصوف نے اس بحث کا عنوان ہی یہ مقرر کیا ہے: ’’کیا خلع عورت کا حق ہے؟‘‘ اس سوالیہ عنوان ہی سے اس امر کی نشان دہی ہوجاتی ہے کہ ان کے نزدیک عورت کو حقِ خلع حاصل ہی نہیں ہے۔ پھر فرماتے ہیں: ’’ہمارے زمانے میں خلع کے بارے میں ایک مسئلہ عصرِ حاضر کے متجددین نے پیدا کر دیا ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ تمام علمائے امت کا اس پر اتفاق رہا ہے کہ خلع ایک ایسا معاملہ ہے، جس میں تراضیِ طرفین ضروری ہے اور کوئی فریق دوسرے کو مجبور نہیں کر سکتا۔ لیکن ان متجددین نے یہ دعویٰ کیا کہ خلع عورت کا ایک حق ہے، جسے وہ شوہر کی مرضی کے بغیر عدالت سے وصول کر سکتی ہے، یہاں تک کہ پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے عدالتِ عالیہ، یعنی سپریم کورٹ نے اس کے مطابق فیصلہ دے دیا اور اب تمام عدالتوں میں اسی فیصلے پر بطورِ قانون عمل ہو رہا ہے، حالاں کہ یہ فیصلہ قرآن و سنت کے دلائل اور جمہور کے متفقہ فیصلے کے خلاف ہے۔‘‘[1] دیکھ لیجیے! حقِ خلع کے انکار کے لیے مسئلے کی کیسی غلط تعبیر کی ہے، حالاں کہ اس میں پہلا سوال یہ ہے کہ گھر کے اندر ہی خاوند اگر کسی صورت بھی عورت کے حقِ علاحدگی کو تسلیم نہیں کرتا تو پھر وہ عورت کیا کرے؟ کیا ایسی صورت میں عدالت ہی وہ واحد راستہ نہیں ہے کہ وہ اپنا حق وہاں سے وصول کرے؟
Flag Counter