Maktaba Wahhabi

50 - 440
انھیں محکم نصوص کی طرف لوٹایا جائے تو واضح ہوجاتی ہیں۔ چنانچہ پختہ علم والے لوگ متشابہ کو محکم کی طرف لوٹاتے ہیں اور کلام اللہ کی کلام اللہ سے اور کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تفسیر کرتے ہیں۔ یا کلام اللہ کی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کلام اللہ سے تفسیر کرتے ہیں۔ کیونکہ ان میں سے ہر ایک اللہ کی طرف سے ہے۔ اسی لیے وہ کہتے ہیں: ﴿اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ (آل عمران:۷) ’’ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔‘‘ یعنی محکم اور متشابہ سب اللہ کی طرف سے ہیں۔ لیکن جو گمراہ ہیں وہ متشابہات سے استدلال کرتے اور محکم کو چھوڑ دیتے ہیں۔ اپنی بدنیتی کی وجہ سے متشابہ کو محکم کی طرف نہیں لوٹاتے۔ ﴿ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ﴾ (آل عمران:۷) یعنی لوگوں کو ان کے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈالنے کے لیے وہ ایسا کرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں: دیکھو یہ کلام اللہ ہے اور یہ کلام رسول ہے۔ یہ کہہ کر لوگوں کو فتنے میں ڈالتے ہیں اور جب وہ لوگوں کے سامنے کوئی متشابہ آیت یا حدیث لے کر آتے ہیں تو کہتے ہیں: یہ کلام اللہ ہے اور یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اب تمھارا کیا خیال ہے؟ یوں وہ لوگوں کو تذبذب کا شکار کردیتے ہیں کہ وہ کلام اللہ کو لیں یا حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کریں؟ یوں لوگ فتنہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مثال کے طور پر! بعض جاہل لوگ کوئی متشابہہ حدیث تلاش کرتے ہیں اور پھر اسے لوگوں کے سامنے پیش کرکے کہتے ہیں: کیا ہم اس حدیث سے استدلال کریں؟ اور لوگوں کو تشویش میں ڈالتے ہیں کہ وہ حق پر نہیں ہیں۔ حالانکہ یہ احادیث جو وہ لاتے ہیں اہل علم پر مخفی نہیں ہوتیں۔ علماء کرام ان کی وضاحت کر بھی چکے ہیں لیکن یہ لوگ نصوص کو ایک دوسری سے کاٹ دیتے ہیں۔ ﴿وَ یَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ﴾ (البقرہ:۲۷) ’’اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے۔‘‘
Flag Counter