Maktaba Wahhabi

424 - 440
الْغَیْبِ عِنْدَکَ۔)) ’’میں تجھ سے (اے اللہ!) تیرے نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنی ذات کو دیا۔ یا تو نے اسے اپنی کتاب میں نازل کیا۔ یا جو تو نے اپنی کسی مخلوق کو سکھایا ہے۔ یا جسے تو نے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کو ترجیح دی ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ’’أو استأثرت بہ‘‘ میں اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ نام ایسے ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ سوال : جناب شیخ! جب آپ نے یہ آیت مبارکہ ذکر کی: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طٰہ:۵) تو یہاں ایک معنی عرش کے ساتھ متصل ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اور دوسرا معنی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش سے بلند ہے۔ تو دونوں میں سے کون سا ترجمہ کیا جائے؟ جواب : اس کا ترجمہ وہی کیا جائے گا جو سلف نے فرمایا: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ یعنی وہ عرش کے اوپر بلند ہوا۔ لہٰذا آپ اپنی طرف سے کوئی عبارت یا معنی بیان نہ کریں۔ معانی قرآن کی تفسیر کی یہی صورت ہے اس میں فی نفسہ قرآن کریم کا ترجمہ نہیں کیا جاتا۔ بلکہ اس کی تفسیر کا ترجمہ کیا جاتا ہے۔ اسی لیے اسے ترجمۃ معانی القرآن (معانی قرآن کا ترجمہ) کہا جاتا ہے۔ آپ نہ تو اپنی طرف سے کوئی تفسیر کریں اور نہ ہی اپنی طرف سے کوئی الفاظ استعمال کریں۔ آپ وہی ترجمہ کریں جو اسلاف اور علماء نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ آپ اپنی طرف سے کوئی معنی یا لفظ بیان نہ کریں۔ کیونکہ بعض تراجم میں مترجمین (ترجمہ کرنے والوں) نے اپنی طرف سے الفاظ استعمال کیے جس کی وجہ سے معنی خراب ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ بعض ترجمہ کرنے والوں نے آیت:
Flag Counter