Maktaba Wahhabi

395 - 440
چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس طریقہ کی تردید کی حالانکہ وہ مسجد میں اللہ کا ذکر ہی کر رہے تھے۔ لیکن انہوں نے یہ جو طریقہ ایجاد کیا تھا یہ بدعت تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ان کے ذکر کی تردید نہیں فرمائی بلکہ ان کی اس بدعت کی تردید فرمائی اور ان پر سختی کی۔ ان کو اور ان کے فرقے کو برا بھلا کہا۔ راوی فرماتے ہیں: ’’میں نے ان سب کو یا ان میں سے اکثر کو جنگ نہروان میں اپنے خلاف نیزہ زنی کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘ ان کی بدعت نے انہیں خوارج کے مذہب کی طرف پھیر دیا۔ چنانچہ انہوں نے واقعہ نہروان میں مسلمانوں کے خلاف جنگ کی۔ جنگ نہروان امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور خوارج کے درمیان ہوئی تھی۔ ان لوگوں نے خوارج کا ساتھ دیا، یہ بدعت کا ہی نتیجہ تھا۔ (اللہ کی پناہ یہ بدعت بدعتی آدمی کو کس طرف لے جاتی ہے۔) لہٰذا اہل سنت کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اہل بدعت سے قطع تعلقی کرلیتے ہیں۔ تاآنکہ وہ اپنی بدعت سے باز آجائیں۔ کیونکہ اگر ان کے ساتھ قطع تعلقی نہ کی جائے تو اس سے ان کو تقویت ملے گی۔ ان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور لوگ دھوکے میں مبتلا ہوجائیں گے۔ جب اہل علم اور باوقار لوگ ان سے بائیکاٹ کرلیں گے تو لوگ بھی انہیں چھوڑ دیں گے اور یہ لوگوں کے سامنے ذلیل ہوجائیں گے۔ اسی لیے عہد صحابہ اور فضیلت والے ادوار میں بدعتیں چھپی ہوئی تھیں۔ یہ چوتھی صدی ہجری کے بعد ظاہر ہوئیں۔ فضیلت والے ادوار کے گزر جانے کے بعد لوگوں میں بدعتیں ظاہر ہوئیں۔ وہ بات نہیں کہنی چاہیے جو آج کے دور میں بعض جاہل لوگ کہتے ہیں کہ بدعتیوں کی اچھائیوں کا بھی تذکرہ کیا جائے اور ان کی بدعات کو بھی بیان کیا جائے۔ اس کو وہ موازنات کا نام دیتے ہیں۔
Flag Counter