جاندار ہو یا بے جان۔ الغرض تمام مخلوقات پر اللہ کے تقدیری فیصلے اور حکم نافذ ہوتے ہیں۔ کوئی بھی اس کی مخالفت نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس سے کوئی جائے فرار ہے۔ ***** لَا تُمثلہُ العقولُ بِالتفکیرِ وَلَا تَتوَہمہُ الْقُلوبُ بِالتَّصْویرِ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَّہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ،﴾ (الشوریٰ:۱۱) ترجمہ…: عقلیں سوچ و بچار کرکے اس کی مثال پیش نہیں کرسکتیں اور دلوں کا وہم اس کی تصویر کشی نہیں کرسکتا۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سمیع وبصیر ہے۔ تشریح…: (۱)… (بڑے بڑے) عقل مند اپنی فکریں لڑا کر بھی اس کا کوئی نقشہ (مورتی) نہیں بنا سکتے اور دل اپنی قوت واہمہ کی مدد سے اس کی تصویر گری نہیں کرسکتے۔ کیونکہ نہ تو اس کی مثال اور شبیہ موجود ہے اور نہ ہی خود اس کے سوا کوئی دوسرا اس کی ذاتِ اقدس کو جانتا ہے کہ وہ اپنی ہیئت میں کیسا ہے؟ چنانچہ کسی کے لیے یہ تصور کرنا جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسا ایسا ہے یا وہ فلاں فلاں کے مشابہ ہے۔ یہ نہ تو جائز ہے اور نہ ہی لوگوں کے لیے اپنے علم سے اللہ تعالیٰ کا احاطہ کرنا ممکن ہے۔ (۲)… آیت ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ میں اللہ تعالیٰ سے مماثلت کی نفی کی گئی ہے۔ چنانچہ نہ تو کوئی اس کے مماثل ہے اور نہ ہی مشابہ اور ہمسر۔ کیونکہ وہ ہر چیز سے عظیم تر ہے۔ مزید برآں اس آیت میں نفی کے لیے استغراق ہے۔ اس لیے کہ نکرہ کو جب نفی کے سیاق میں ذکر کیا جائے تو وہ عام ہوجاتا ہے۔ چنانچہ تمام مخلوقات میں سے کوئی بھی عظمت، کبریائی، بے نیازی اور قدرت میں اس کے مشابہ نہیں۔ الغرض کوئی مخلوق بھی اللہ تعالیٰ سے مشابہت نہیں رکھتی۔ ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو سماعت و بصارت کے ساتھ متصف کیا ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صفات باری تعالیٰ کا اثبات تشبیہ کا تقاضا نہیں |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |