Maktaba Wahhabi

345 - 440
سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَ اَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا وَ جَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی وَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الْعُلْیَا وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ،﴾ (التوبہ:۴۰) ’’اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب اسے ان لوگوں نے نکال دیا جنھوں نے کفر کیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا۔ جب وہ دونوں غار میں تھے۔ جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر۔ بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اپنی سکینت اس پر اتار دی اور اسے ان لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کر دی جنھوں نے کفر کیا۔ اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے۔ اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے صحابی رسول ہونے کی گواہی دی ہے اور سفر ہجرت میں سیّد الانبیاء والرسل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اختیار کرنے کی۔ ہجرت سے قبل مکہ میں بھی آپ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلقات، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع اور مدد کے لیے آپ رضی اللہ عنہ کا اپنے مال و جان کو لٹا دینا معروف ہے۔ آپ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفروں اور جنگوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے۔ جب وفات پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کچھ لوگ اسلام کو چھوڑ کر مرتد ہوگئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے مرتدین کے ساتھ جنگ کی حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مضبوط کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بہت سے فضائل ہیں۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم آپ رضی اللہ عنہ سے شدید محبت کرتے تھے اور آپ رضی اللہ عنہ کی تعریف کیا کرتے تھے۔ ***** ثُمَّ الْفَارُوْقُ (۱) ثُمَّ عُثْمَانُ ذُوالنُّوْرَیْنِ ثُمَّ عَلِیٌّ الْمُرْتَضٰی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْنَ۔ (۲) ترجمہ…: پھر عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا، اس کے بعد عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا اور پھر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا مقام ہے۔
Flag Counter