Maktaba Wahhabi

238 - 440
اس قسم کے لوگ باطل پر خوش ہوتے اور حق سے تنگ ہوتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ جان کر ان میں ہدایت کی قابلیت نہیں رکھی کہ وہ ہدایت کے قابل ہی نہیں ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ دانا ہیں، ہر چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھتے ہیں۔ چنانچہ ہدایت بھی اسی کو دیتے ہیں جو اس کا مستحق اور لائق ہوتا ہے۔ اور گمراہی بھی اسی کو دیتے ہیں جو حق کو قبول نہیں کرتا۔ یہ صورت حال لوگوں میں واضح نظر آتی ہے: بعض لوگ جب حق کی بات، قرآن کریم اور وعظ و نصیحت سنتے ہیں تو ان کا دل تنگ ہوجاتا ہے اور وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ جبکہ بعض لوگ نیکی کرنے اور سننے کا شوق رکھتے ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہدایت اور گمراہی کے اسباب بندوں کی طرف سے ہی ہوتے ہیں۔ جو حق کو قبول کرتا اور اس کا شوق رکھتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ حق کی توفیق دیتے ہیں اور جو حق اور اہل حق سے نفرت کرتا ہے اسے اللہ تعالیٰ اس سے محروم رکھتے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ دانا اور حکمت والے ہیں اس لیے نہ تو ہدایت کو نا اہل میں ودیعت کرتے ہیں اور نہ ہی اس شخص کو گمراہ کرتے ہیں جو اس کا مستحق نہ ہو۔ بلکہ ہر چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھتے ہیں اور یہ تقسیم اللہ تعالیٰ کے ارادہ کونیہ کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ ﴿کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآئِ﴾سے مراد یہ ہے کہ اس کے لیے ایمان لانا اس طرح ناممکن ہوجاتا ہے جیسے آسمان پر چڑھنا۔ انسان آلات کے بغیر بذات خود آسمان پر نہیں چڑھ سکتا۔ وہ اڑ کر آسمان پر نہیں چڑھ سکتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے اڑنے والا نہیں بنایا۔ بلکہ زمین پر رینگنے والا بنایا ہے۔ الغرض اُس شخص پر ایمان لانا اس طرح محال ہوجاتا ہے جس طرح اس کے لیے فضا میں اڑنا ناممکن ہوتا ہے۔ ﴿کَذٰلِکَ یَجْعَلُ اللّٰہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ، ﴾ اس جملہ میں اللہ تعالیٰ نے کسی کو گمراہ کرنے کی حکمت بیان کی ہے کہ یہ اُس شخص کے ایمان نہ لانے کا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔ *****
Flag Counter