Maktaba Wahhabi

225 - 440
﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ (الصافات:۹۶) ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم کرتے ہو ۔ ‘‘ چنانچہ بندوں کے اعمال بھی اللہ تعالیٰ کی جمیع مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جانتا تھا، اس نے انہیں لکھا، ان کا ارادہ کیا اور چاہا تو انہیں پیدا کردیا اور جن اوقات میں چاہا انہیں پیدا کردیا۔ انہیں بندوں کے افعال اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ وہ انہیں اپنی مرضی، ارادہ اور طاقت سے کرتے ہیں لیکن یہ ایجاد ومخلوق اللہ کی ہیں۔ یہ قضاء و قدر پر ایمان کی بحث کا خلاصہ ہے اور ان چاروں مراتب کا ہونا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ ط اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ،﴾ (الحج:۱۴) ’’بے شک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔ بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ لَوْ شَآ ئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ،﴾ (البقرہ:۲۵۳) ’’اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے اور لیکن اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ ‘‘ اور سورۃ بروج میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ،﴾ (البروج:۱۶) ’’کرگزرنے والا ہے جو وہ چاہتا ہے۔‘‘ الغرض وہ کسی چیز کو جب چاہتا پیدا کرلیتا ہے۔ اس کے لیے کو ئی کام مشکل نہیں۔ کیونکہ وہ ’’فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْد‘‘ ہے۔ جبکہ مخلوق بعض اوقات کو ئی کام کرنا چاہتی ہے لیکن اس
Flag Counter