Maktaba Wahhabi

208 - 440
((حَسْبُکَ)) … ’’یعنی ٹھہر جا۔‘‘ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔[1] اہل ایمان جب قرآن کو سنتے ہیں تو یہ ان کے دلوں پر اسی طرح اثر کرتا ہے اور جب وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں تو ان میں خوف اور خشیت پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ روپڑتے ہیں اور قرآن ان میں عمل صالح اور نیک سیرت پیدا کردیتا ہے۔ محض تلاوت، حسن قرأت اور قرائات سبع و عشرہ کو پڑھ لینا مطلوب نہیں۔ یہ مطلوب نہیں کہ انسان اسے سات قراء ات میں پڑھتا ہے یا دس قراء ات میں۔ بلکہ اصل مطلوب قرآن پر عمل کرنا ہے۔ یہی نزول قرآن کا مقصد ہے۔ جبکہ قراء ات سیکھنا اور عمدہ تلاوت کرنا اس مقصد تک پہنچنے کے ذرائع ہیں۔ ***** وَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ وَّ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہما ’’إِعْرَابُ الْقُرْاٰنِ أَحَبُّ إِلَیْنَا مِنْ حِفْظِ بَعْضِ حُرُوْفِہٖ۔‘‘ (۱) وَقَالَ عَلِیٌّ رضی اللّٰه عنہ ’’مَنْ کَفَرَ بِحَرْفٍ مِّنْہُ فَقَدْ کَفَرَ بِہِ کُلّہُ۔‘‘(۲) وَاتَّفَقَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَی عَدَدِ سُوَرِ الْقُرْآنِ وَآیَاتِہِ وَکَلِمَاتِہِ وَحُرُوْفِہِ۔(۳) ترجمہ…: ساداتنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’قرآن کو اچھی طرح پڑھنا ہمیں اس کے بعض الفاظ کو یاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔‘‘ امیر المومنین جناب علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: ’’جس نے اس کے ایک حرف کا انکار کیا گویا اس نے پورے قرآن کا انکار کیا۔‘‘ قرآن کریم کی سورتوں، آیات اور کلمات و حروف کو شمار کرنے (ان کی گنتی) پر مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ تشریح…: (۱) اس کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن کو اچھی طرح یاد کرنا اور اس میں غلطی سے
Flag Counter