وہ کلام کے ساتھ ہی پیدا کرتا، رزق دیتا اور معاملات کی تدبیر کرتا ہے۔ ﴿اِِنَّمَا اَمْرُہٗ اِِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ،﴾ (یس:۸۲) ’’اس کا حکم تو، جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، اس کے سوا نہیں ہوتا کہ اسے کہتا ہے: ’’ہو جا۔‘‘ تو وہ ہو جاتی ہے۔ ‘‘ اس کے کلام کو اس کے علاوہ کوئی شمار نہیں کرسکتا۔ ﴿قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَدًا،﴾ (الکہف:۱۰۹) ’’کہہ دے کہ اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لیے سیاہی بن جائے تو یقینا سمندر ختم ہوجائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں۔ اگرچہ ہم اس کے برابر اور سیاہی لے آئیں۔‘‘ ﴿وَ لَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلَامٌ وَّ الْبَحْرُ یَمُدُّہٗ مِنْ بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ کَلِمٰتُ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ،﴾ (لقمان:۲۷) ’’اور اگر واقعی ایسا ہو کہ زمین میں جو بھی درخت ہیں قلمیں ہوں اور سمندر اس کی سیاہی ہو، جس کے بعد سات سمندر اور ہوں تو بھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں گی۔ یقینا اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔ ‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کلام کرتا ہے، پیدا کرتا ہے، رزق دیتا ہے، زندگی اور موت دیتا ہے اور تدبیر کرتا ہے۔ جس کی کوئی ابتدا نہیں اور کوئی انتہا نہیں۔ اور اس کے کلام کو اس کے علاوہ کوئی شمار نہیں کرسکتا۔ اس کے عظیم کلام میں سے ایک کلام قرآن عظیم بھی ہے جو کہ ہمارے پیارے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ، عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |