Maktaba Wahhabi

141 - 440
فَہٰذَا وَمَا اَشْبَہَہُ مِمَّا أَجْمَعَ السَّلَفُ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ عَلَی نَقْلِہِ وَقَبُوْلِہِ، وَلَمْ یَتَعَرَّضْ لِرَدِّہِ وَلَا تَأْوِیْلِہ وَلَا تَشْبِیْہِہ وَلَا تَمْثِیْلِہ۔(۱) ترجمہ…: پس یہ اور اس جیسی دوسری صفات کو نقل و قبول کرنے پر اسلاف رحمہم اللہ کا اجماع ہے۔ انہوں نے ان کو ردّ کرنے اور ان کی تاویل و تشبیہ اور تمثیل کی کوشش نہیں کی۔ تشریح…: مؤلف رحمہ اللہ نے جو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے اثبات کے لیے پیش کی ہیں ان کے نقل و قبول پر امت کا اجماع ہے۔ امت نے اس کی تاویل و تشبیہ کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ یہ جس طرح اللہ و رسول نے بیان کی ہیں اسی طرح انہیں قبول کیا ہے۔ ان میں شک نہیں کیا اور اپنی عقل وفہم کو اس میں دخل نہیں دیا۔ نہ ہی وہ اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق پر قیاس کرتے ہیں۔ بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بڑا ہے۔ اس کو اس کی مخلوق پر قیاس کرتے ہوئے معطلہ کی طرح نہیں کہیں گے کہ یہ صفات تو مخلوق میں بھی موجود ہیں۔ اگر ہم انہیں اللہ تعالیٰ میں مانیں گے تو یہ مخلوق کے ساتھ تشبیہ ہوجائے گی۔ بلکہ ہم کہیں گے: یہ ایک عظیم قاعدہ ہے کہ خالق و مخلوق کی صفات میں بھی کوئی مشابہت نہیں جیسا کہ خالق و مخلوق کی ذات میں کوئی مشابہت نہیں ہے۔ صرف الفاظ اور معانی میں مشترک ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ حقیقت اور کیفیت میں بھی مشابہت ہے۔ جو شخص اس قاعدہ کو جانتا اور سمجھتا ہے، اس کے لیے اسماء و صفات کی کوئی آیت مشکل نہیں۔ یہ مشکل تو اسے پیش آتی ہے جو اس قاعدہ کو پہچانتا اور سمجھتا نہیں۔ اسی وجہ سے اس کے دل میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ جو شخص خالق و مخلوق کی ذات اور صفات کے فرق کا یہ قاعدہ جانتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اپنی ذات کے لیے ثابت کردہ صفات کے اثبات اور اس کی نفی کردہ صفات کی نفی میں ادنیٰ سے شک میں بھی مبتلا نہیں ہوتا۔ اور یہ کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نمائندے تھے جو
Flag Counter