Maktaba Wahhabi

131 - 440
تَرْکَبُوْنَ، لِتَسْتَوُوا عَلٰی ظُہُورِہِ﴾ (الزخرف:۱۲تا۱۳) ’’اور وہ جس نے سب کے سب جوڑے پیدا کیے اورتمھارے لیے وہ کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو ۔ تاکہ تم ان کی پیٹھوں پر جم کر بیٹھو۔‘‘ یعنی تم ان پر چڑھتے ہو اور سفر میں کشتیوں اور جانوروں کی پشت پر ٹھہرتے ہو۔ اسی سے ہے اللہ تعالیٰ کا درج ذیل فرمان: ﴿ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ (الاعراف:۵۴) ’’پھر وہ عرش پر بلند ہوا۔‘‘ اس میں اللہ تعالیٰ کی مراد یہ ہے کہ وہ ’’بلند ہوا اور چڑھا‘‘ لیکن یہ سب اسی طرح ہوتا ہے جیسے اس کی عظمت کے لائق ہے۔ یہ مخلوق کے چڑھنے یا مخلوق کے مخلوق پر بیٹھنے یا قائم ہونے کی طرح نہیں بلکہ خالق و مخلوق کے ’’استواء‘‘ (قائم ہونے) میں فرق ہے۔ ***** وَقَوْلُہُ تَعَالیٰ: ﴿ئَ اَمِنتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ﴾ (الملک:۱۶) (۱) ترجمہ…: اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے۔ ‘‘ تشریح…: (۱) مکمل آیت یوں ہے: ﴿ئَ اَمِنتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمُ الَارْضَ فَاِِذَا ہِیَ تَمُوْرُ، اَمْ اَمِنتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یُّرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُوْنَ کَیْفَ نَذِیرِ،﴾ (الملک:۱۶تا۱۷) ’’کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمھیں زمین میں دھنسادے۔ چنانچہ زمین تو اچانک حرکت کرنے لگے؟ یا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم پر پتھراؤ والی آندھی بھیج دے، پھر عنقریب تم
Flag Counter