Maktaba Wahhabi

119 - 440
((وَلَا نَجْحَدُہُ۔)) ’’اور ہم اس کا انکار نہیں کرتے۔‘‘ اگر ہم ان سے ثابت اسماء و صفات کی نفی کریں تو یہ ان کا انکار کہلائے گا جبکہ ہم ان کی نفی نہیں کرتے بلکہ ان سے ثابت اسماء و صفات کو اسی طرح مانتے ہیں جیسے اللہ و رسول نے انہیں ثابت کیا ہے۔ مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت اسماء وصفات پر ایمان لائے، ان کے سامنے سر تسلیم خم کرے، اپنی عقل و فکر، اعتراضات اور شکوک و شبہات کو ان میں دخل نہ کرے۔ گمراہ کرنے والوں کی گمراہی اور شک میں ڈالنے والوں کے شبہات کو قبول نہ کرے۔ ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ ط وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا،﴾ (الاحزاب:۳۶) ’’اور کبھی بھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے، یقینا وہ گمراہ ہوگیا، واضح گمراہ ہونا۔‘‘ الغرض بنیاد ثبوت اور صحت پر ہے۔ چنانچہ جو اسماء و صفات ثابت ہوں ان پر ایمان لانا، انہیں قبول کرنا، ان کا اثبات کرنا اور ان پر کسی تردد، توقف اور گمراہوں کی باتوں کی طرف توجہ دیے بغیر عمل کرنا واجب ہے۔ (۴)… کیونکہ یہ مخالفین کا طریقہ ہے کہ وہ یا تو سرے سے ہی اسماء و صفات کا انکار کردیتے ہیں اور انہیں قبول ہی نہیں کرتے۔ یا اثبات تو کرتے ہیں لیکن تاو یل کے ساتھ۔ کیونکہ جب وہ نصوص کو رد کرنے سے عاجز آجاتے ہیں تو تاویل کا سہارا لیتے ہیں۔
Flag Counter